1۔ جَیسے ہرنی پانی کے نالوں کو ترستی ہے وَیسے ہی اَے خُدا! میری رُوح تیرے لِئے ترستی ہے۔ 2۔ میری رُوح خُدا کی۔ زِندہ خُدا کی پیاسی ہے۔ مَیں کب جا کر خُدا کے حضُور حاضر ہُوں گا؟ 3۔ میرے آنسُو دِن رات میری خُوراک ہیں۔ جِس حال کہ وہ مُجھ سے برابر کہتے… Continue reading زبور 42- جلاوطن آدمی کی پُکار