1۔ اَے لشکروں کے خُداوند! تیرے مسکن کیا ہی دِلکش ہیں! 2۔ میری جان خُداوند کی بارگاہوں کی مُشتاق ہے بلکہ گُداز ہو چلی۔ میرا دِل اور میرا جِسم زِندہ خُدا کے لِئے خُوشی سے للکارتے ہیں۔ 3۔ اَے لشکروں کے خُداوند! اَے میرے بادشاہ اور میرے خُدا! تیرے مذبحوں کے پاس گورَیّا نے اپنا… Continue reading زبور 84- خُدا کے مسکن کے لئے اشتیاق