1۔ اَے خُدا! مُجھ کو بچا لے۔
کیونکہ پانی میری جان تک آ پُہنچا ہے۔
2۔ مَیں گہری دلدل میں دھسا جاتا ہُوں جہاں کھڑا نہیں رہا جاتا۔
مَیں گہرے پانی میں آ پڑا ہُوں جہاں سَیلاب میرے سر پر سے گُزرتے ہیں۔
3۔ مَیں چِلّاتے چِلّاتے تھک گیا۔ میرا گلا سُوکھ گیا۔
میری آنکھیں اپنے خُدا کے اِنتظار میں پتھرا گئِیں۔
4۔ مُجھ سے بے سبب عداوت رکھنے والے میرے سر کے بالوں سے زِیادہ ہیں۔
میری ہلاکت کے خواہاں اور ناحق دُشمن زبردست ہیں
پس جو مَیں نے چِھینا نہیں مُجھے دینا پڑا۔
5۔ اَے خُدا! تُو میری حماقت سے واقِف ہے
اور میرے گُناہ تُجھ سے پوشِیدہ نہیں ہیں۔
6۔ اَے خُداوند لشکروں کے خُدا! تیری آس رکھنے والے میرے سبب سے شرمِندہ نہ ہوں۔
اَے اِسرائیؔل کے خُدا! تیرے طالِب میرے سبب سے رُسوا نہ ہوں۔
7۔ کیونکہ تیرے نام کی خاطِر مَیں نے ملامت
اُٹھائی ہے۔
شرمِندگی میرے مُنہ پر چھا گئی ہے۔
8۔ مَیں اپنے بھائیوں کے نزدِیک بیگانہ بنا ہُوں
اور اپنی ماں کے فرزندوں کے نزدِیک اجنبی
9۔ کیونکہ تیرے گھر کی غَیرت مُجھے کھا گئی
اور تُجھ کو ملامت کرنے والوں کی ملامتیں مُجھ پر آ پڑیں۔
10۔ میرے روزہ رکھنے سے میری جان نے زاری کی
اور یہ بھی میری ملامت کا باعِث ہُؤا۔
11۔ جب مَیں نے ٹاٹ اوڑھا
تو اُن کے لِئے ضربُ المثل ٹھہرا۔
12۔ پھاٹک پر بَیٹھنے والوں میں میرا ہی ذِکر رہتا ہے
اور مَیں نشہ بازوں کا گِیت ہُوں۔
13۔ لیکن اَے خُداوند تیری خُوشنُودی کے وقت میری دُعا تُجھ ہی سے ہے۔
اَے خُدا! اپنی شفقت کی فراوانی سے
اپنی نجات کی سچّائی میں جواب دے۔
14۔ مُجھے دلدل میں سے نِکال لے اور دھسنے نہ دے۔
مُجھ سے عداوت رکھنے والوں اور گہرے پانی سے مُجھے بچا لے۔
15۔ مَیں سَیلاب میں ڈُوب نہ جاؤُں
اور گہراؤ مُجھے نِگل نہ جائے
اور پاتال مُجھ پر اپنا مُنہ بند نہ کر لے۔
16۔ اَے خُداوند! مُجھے جواب دے کیونکہ تیری شفقت خُوب ہے۔
اپنی رحمتوں کی کثرت کے مُطابِق میری طرف متوجُّہ ہو۔
17۔ اپنے بندہ سے رُوپوشی نہ کر
کیونکہ مَیں مُصِیبت میں ہُوں۔ جلد مُجھے
جواب دے۔
18۔ میری جان کے پاس آ کر اُسے چُھڑا لے۔
میرے دُشمنوں کے رُوبرُو میرا فِدیہ دے۔
19۔ تُو میری ملامت اور شرمِندگی اور رُسوائی سے واقِف ہے۔
میرے دُشمن سب کے سب تیرے سامنے ہیں۔
20۔ ملامت نے میرا دِل توڑ دِیا۔ مَیں بُہت اُداس ہُوں
اور مَیں اِسی اِنتظار میں رہا کہ کوئی ترس کھائے
پر کوئی نہ تھا
اور تسلّی دینے والوں کا مُنتظِر رہا پر کوئی نہ مِلا۔
21۔ اُنہوں نے مُجھے کھانے کو اِندراین بھی دِیا
اور میری پیاس بُجھانے کو اُنہوں نے مُجھے
سِرکہ پِلایا۔
22۔ اُن کا دسترخوان اُن کے لِئے پھندا ہو جائے
اور جب وہ امن سے ہوں تو جال بن جائے۔
23۔ اُن کی آنکھیں تارِیک ہو جائیں تاکہ وہ دیکھ نہ سکیں
اور اُن کی کمریں ہمیشہ کانپتی رہیں۔
24۔ اپنا غضب اُن پر اُنڈیل دے
اور تیرا شدِید قہر اُن پر آ پڑے۔
25۔ اُن کا مسکن اُجڑ جائے۔
اُن کے خَیموں میں کوئی نہ بسے۔
26۔ کیونکہ وہ اُس کو جِسے تُو نے مارا ہے ستاتے ہیں۔
اور جِن کو تُو نے زخمی کِیا ہے اُن کے دُکھ کا چرچا کرتے ہیں۔
27۔ اُن کے گُناہ پر گُناہ بڑھا
اور وہ تیری صداقت میں داخِل نہ ہوں۔
28۔ اُن کے نام کِتابِ حیات سے مِٹا دِئے جائیں
اور صادِقوں کے ساتھ مندرج نہ ہوں۔
29۔ لیکن مَیں تو غرِیب اور غمگیِن ہُوں۔
اَے خُدا! تیری نجات مُجھے سربُلند کرے۔
30۔ مَیں گِیت گا کر خُدا کے نام کی تعرِیف کرُوں گا
اور شُکرگُزاری کے ساتھ اُس کی تمجِید کرُوں گا۔
31۔ یہ خُداوند کو بَیل سے زِیادہ پسند ہوگا
بلکہ سِینگ اور کُھر والے بچھڑے سے زِیادہ۔
32۔ حلیِم اِسے دیکھ کر خُوش ہُوئے ہیں۔
اَے خُدا کے طالِبو! تُمہارے دِل زِندہ رہیں
33۔ کیونکہ خُداوند مُحتاجوں کی سُنتا ہے
اور اپنے قَیدِیوں کو حقیِر نہیں جانتا۔
34۔ آسمان اور زمِین اُس کی تعرِیف کریں
اور سمُندر اور جو کُچھ اُن میں چلتا پِھرتا ہے
35۔ کیونکہ خُدا صِیُّوؔن کو بچائے گا اور یہُوؔداہ کے شہروں کو بنائے گا
اور وہ وہاں بسیں گے اور اُس کے وارِث
ہوں گے۔
36۔ اُس کے بندوں کی نسل بھی اُس کی مالِک ہوگی
اور اُس کے نام سے مُحبّت رکھنے والے اُس میں بسیں گے۔
آمین!