ظلم و ستم سے بھاگنا اور ظلم و ستم کا سامنا کرنا، یہ ہے پاکستانی مسیحیوں کی زندگی. اپنی پہچان، جائداد اور اپنوں کو چھوڑ کر یہ ایسے ممالک میں سیاسی پناہ طلب کرنے کے لئے مجبور ہو جاتے ہیں جہاں انہیں صرف غیر قانونی تارکین وطن کا درجہ دیا جاتا ہے. ایک ملک کی مشکلات سے بچ کر دوسرے ملک کی مزید مشکلات میں پھنس کر ره جاتے ہیں یہ پاکستانی مسیحی۔
پناہ گزینوں کے لئے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر بینکاک اور ملیشیا میں قیام پزیر سیاسی پناہ گزین مسیحیوں کو 3 سے 4 سال کے انتظار کا وقت دیتے ہیں جس دوران وہ ان لوگوں کو تیسرے ملک میں بھیجنے کے اقدامات اٹھاتے ہیں. یہ 3 سے 4 سال کا عرصہ کاٹنا بہت اذیت ناک ثابت ہوتا ہے، ںہ کأم کرنے کی اجازت، ںہ بچوں کے لیے تعلیم، نہ طبی سہولیات اور ںہ پیٹ بھرنے کو کھانا. بہت سے پاکستانی ان ممالک میں حالات سے مایوس ہو کر اپنی جان لے لیتے ہیں اور بہت سے اپنی باری کا انتظار کرتے کرتے قدرتی موت مر جاتے ہیں. جو لوگ خوش قسمتی سے ان حالات میں بچ جاتے ہیں وہ زندہ لاشوں کی طرح اپنے بچوں کی اذیت دیکھتے اور اپنے پیاروں کے پیار کو ترستے رہتے ہیں۔
یہ لوگ مسلسل تھائی لینڈ اور ملیشیا کی پولیس کے ہاتھوں پکڑے جانے کے خوف میں مبتلا رہتے ہیں کیوںکہ پکڑے جانے والوں کے ساتھ جو سلوک ہوتا ہے وہ ںاقابل بیان ہے. بزرگ، نوجوان، بچے، عورتیں، سب ایک ہی چھوٹے سے کمرے میں قید رکھے جاتے ہیں جہاں سانس لینا بھی مشکل ہوتا ہے۔
جب تک اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر والے ان کے کیس پاس کر کے ان کو تیسرے ملک نہیں بھیج دیتے تب تک ان کو زندہ رہنے کے لیے کھانے کی، کپڑوں کی اور اپنے بچوں کے لیے تعلیم اور طبعی مدد کی اشد ضرورت ہے۔
گلتیوں 6 باب 2 آیت: “تم ایک دوسرے کا بھار اٹھاؤ اور یوں مسیح کی شریعت کو پورا کرو”۔
خُدا کے کلام کے یہ الفاظ ہمیں ان مظلوم مسیحی بہنوں اور بھائیوں کے ساتھ ہوتے ظلم سے لڑنے کی طاقت بخشیں گے. خُدا ہمیں تھائی لینڈ اور ملیشیا میں پھنسے پاکستانی مسیحیوں کی مدد کرنے کے لیے تقویت بخشے اور ان مسیحیوں کے لیے اچھی زندگی کے راستے کھولے جہاں وہ آسانی سے خُدا کی پرستش کر سکیں۔
برائے مہربانی جتنی خُدا آپ کو توفیق دے اتنی مدد مسیح میں اپنے بہنوں بھائیوں کو بھیجنے کے لئے نیچے دئیے گئے لنک پر کلک کریں اور بینک اکاؤنٹ کی معلومات کے لیے ہم سے رابطہ کریں۔
اد مایوریم دے گلوریم – خُدا کے نام کو زیادہ سے زیادہ جلال کے لئے. آمین