December 12, 2024

English Spanish اردو Hindi

میانمار میں یسوعی مشن

میانمار میں یسوعی مشن - پہلے میانمار یسوعی کو پادری کے عہدہ پر مقرر کیا گیا

1998 میں یسوعی ملک کے بشپ کی درخواست پر میانمار واپس آگئے، جنہوں نے مَیری لینڈ میں امریکن یسوعی کے اچھے کام یاد رکھے، جو یانگن کے بڑے سمینار کے سربراہ تھے۔ کچھ سالوں کے لئے یہ مہم تھائی لینڈ کے علاقائی سربراہ کی سربراہی میں تھی، جو کہ میانمار مشن کے سابق افسر تھے۔

2011 میں مشن اور نئے چیلنجوں کے تیزی سے پھیلاؤ کے مدِنظر، پیسیفک ایشیا کے یسوعی کانفرنس کو 3 سالہ مشن کا منصوبہ تیار کرنے اور میانمار کے لئے نئے رسولی اور حکمرانی انتظامات کرنے کا کام سونپا گیا۔

میانمار مشن میں 40 یسوعی شامل ہیں، جن میں سے 30 سے زائد میانمار سے تعلق رکھتے ہیں اور وہ اس وقت اِس میں قیام پزیر ہیں۔ میانمار کی سوسائٹی میں امیدواروں کے لئے ایک پروگرام ہے جس میں ابھی تک یانگن اور تانگی میں 24 امیدوار، 8 مبتدی شامل ہیں اور تقریباً 30 معلمین انسانیت، فلسفہ، علم الہیات اور حکومت کی تعلیم کا درس دے رہے ہیں۔ گونزاگا اور کیمپین کے ادارے تقریباً 500 طالب علموں کو انگریزی اور دیگر مضامین میں تقریباً 40 اساتذہ کے ساتھ تعلیم دیتے ہیں اور اہم سمینیرینز کی انگریزی کی صلاحیتوں کا جائزہ لیتے ہیں۔

پہلے میانمار یسوعی کو پادری کے عہدہ پر مقرر کیا گیا

11 جون 2013 کو یسوعی فادر ولبرٹ مِیرئے کو لوئیکا کیتھیڈرل میں میانمار میں مئی میں پادری کے عہدے پر مقرر کیا گیا، جب سے یسوعی سماج کی منظوری 473 سالوں پہلے ہوئی تھی تب سے یہ پہلے ایسے مقررہ یسوعی تھے جو میانمار میں پیدا ہوئے۔

فادر مِیرئے کے لئے پادری بننے کا وقت ایک ایسا بہ فضل لمحہ تھا جس میں اُنہوں نے خُدا کی برکت کو محسوس کیا۔ وہ لمحہ جس میں وہ اپنے ملک کے پہلے یسوعی ہوتے ہوئے اپنی تمام ذمہ داریوں سے آگاہ تھے، فادر مِیرئے نے کہا کہ اُنہوں نے اپنے اردگرد کے لوگوں کی طرف سے ایک زبردست حمایت محسوس کی۔

اُنہوں نے کہا کہ: “یہ ایک استحقاق ہے اور اپنی وزارت کی شروعات کرنے کا ایک احساس ہے۔ میں کافی عرصے سے یہ کرنا چاہ رہا تھا۔ ایک یسوعی ہونے کے تحت میں مشنری روح سے بھرا ہوأ ہوں”۔

اگرچہ 17ویں صدی کے شروع میں پرتگالی یسوعیوں نے پیگو کی سلطنت میں کیتھولک تعلیمات کا تعارف کروایا اور مَیری لینڈ صوبہ کے یسوعیوں نے 1960-1950 میں میانمار میں کام کیا ( جو بعد میں برما کہلایا )، ملک کی سیاسی حالت نے اس سماجی مہم کو بڑھنے سے روک دیا۔

چونکہ یسوعی 1998 میں میانمار واپس آگئے تھے، انہوں نے کیتھولک گرجاگھر کے ساتھ ساتھ مذہبی نوجوانوں کی خلقت اور لوگوں کی تعلیم پر کام کیا، جن کی سوچ سالوں فوجی حکومت کے اصولوں کی وجہ سے تباہ ہو چُکی تھی۔

سینٹ اگناشیس اور سینٹ فرانسس کا خواب مختلف حالات کے مابین حقیقت میں تبدیل ہوتا چلا گیا۔ خُدا کی نعمت اور رہنمائی نے معلمین کی خلقت میں اجالا کر دیا۔ جس میں دنیا بھر سے 18000 سے زائد یسوعی شامل تھے۔ اور ان سب کا مقصد سب سے زیادہ مستحق علاقوں اور مشن کی نئی سرحدوں میں خُدا کی محبت پہنچانا ہے۔

RELATED ARTICLES