مقدس فادر حوسے ماریا روبیو کی وفات 2 مئی 1929 کو ہوئی جب وہ کرسی پر بیٹھے آسمان کی طرف دیکھ رہے تھے۔ کہا جاتا ہے کہ اُس وقت میڈرڈ کے پورے شہر میں لوگ ایک ہی بات بار بار دہرا رہے تھے، “ایک مقدس نے وفات پالی!“، جس سے یہ واضع ہوتا ہے کہ ان کا غریبوں کی مدد کرنا، ان کی سادگی، اور ان کے خدا کی راہ سکھانے کے جذبے کی وجہ سے لوگوں نے ان کی زندگی کے دوران ہی انہیں مقدس تسلیم کر لیا تھا۔
لیکن آج ہم ایسی تین طاقتور شفاؤں کو جاننے میں آپ کی مدد کریں گے جن کو حقیقی طور پر فادر حوسے ماریا روبیو کے نام میں معجزات قرار دیا گیا۔ یہ معجزات دالیاس میں، اُن کی پیدائش کی جگہ پر، میڈرڈ میں، جس شہر سے انہیں محبت تھی وہاں اور آرنخوئض میں، جہاں ان کی وفات ہوئی، ان سب مقامات میں تاریخی طور پر پیش آئے۔
-
پہلا معجزہ – 1944 – ماریا ڈولوریس تیریس
جولائی 1944 میں داکٹر ایلبرٹو بردیہو نے ماریا ڈولوریس کی تشخیص کی جس سے یہ پتا چلا کہ انہیں جان لیوہ ٹیومر ہے اور ان کے علاج کے لئے اُن کی خدمت کرنے کا حکم دیا۔ ان کی بہن کو فادر روبیو کا خیال آیا اور انہوں نے مسلسل نووینا کی دعائیں کرنا شروع کردیں۔ معجزاتی طور پر جب ہسپتال میں ان کا داخلہ کروایا گیا تو اس جان لیوہ ٹیومر کے وجود کا نام و نشان تک نہیں تھا۔ اس معجزے کی وجہ سے 30 اپریل 1945 کو فادر روبیو کے لئے “پاکیزگی اور معجزات” کے عمل کا آغاز ہوا۔
-
دوسرا معجزہ – 1953 – ماریا وکٹوریا گوزمان
اڑھائی سال کی عمر میں ماریا وکٹوریا کو “تپ دق میننجائٹس” نامی بیماری کا سامنا کرنا پڑا جو کہ بڑی آسانی کے ساتھ اُن کو موت تک پہنچا سکتی تھی۔ ان کی ماں نے سوچا کہ خدا کے نزدیک کچھ بھی نا ممکن نہیں ہے اور انہوں نے کسی کو فادر روبیو کی کوئی نشانی ڈھونڈنے کو کہا۔ کچھ وقت بعد ہی وہ بچی بغیر کسی قدرتی وضاحت کے اس بیماری سے بلکل پاک ہوگئی، ایک ایسا معجزہ جو کہ 6 اکتوبر 1985 کو فادر روبیو کی سعادت ابدی کا ذریعہ بنا۔
-
تیسرا معجزہ – 1987 – حوسے ایل گومیز-مونتان، ایس-جے۔