یہ کہنے سے کیا مُراد ہے کہ یسوع مسیح ایک ہی وقت میں سچے خُداوند اور سچے اِنسان ہیں؟
یسوع مسیح میں خُدا ہم میں سے ایک بنا اور اِسی طرح ہمارا بھائی، اس کے باوجود اُنہوں نے کبھی خُداوند ہونے سے اِنکار بھی نہیں کیا اور اِسی طرح وہ ہمارے خُداوند ہیں۔ سال 451 میں کالسیڈان کی کونسل میں یہ سکھایا گیا کہ الہٰی قوت اور اِنسانیت یسوع مسیح میں یکجا ہیں ” تقسیم یا الجھن کے بغیر “۔ کلیسیا نے طویل وقت تک اِس مشکل کا سامنا کیا کہ وہ یسوع مسیح میں الہٰی قوت اور اِنسانیت کے درمیان رشتے کو کیسے بیان کریں۔
الہٰی قوت اور اِنسانیت ایک دوسرے کے ساتھ مقابلہ میں نہیں ہیں، جو کہ یسوع مسیح کو جزوی طور پر صرف خُداوند اور اِنسان بنائیں۔ یہ بات بھی سچ نہیں ہے کہ یسوع مسیح میں الہٰی قوت اور اِنسانیت میں الجھن ہے۔ یسوع مسیح میں خُدا نے اِنسانی جسم اختیار کیا، یہ کوئی ظہور ( عقیدہ عدم بشریت ) نہیں تھا لیکن وہ حقیقت میں اِنسان بنے۔ یسوع مسیح میں دو مختلف شخصیت نہیں ہیں یعنی ایک اِنسان اور ایک الہٰی قوت ( نسطوریت )۔ آخر میں یہ سچ نہیں ہے کہ یسوع مسیح میں اِنسانی فطرت الہٰی قُدرت میں مکمل طور پر جذب تھی ( یَک فِطریّت )۔
اِن تمام باتوں کے برعکس کلیسیا نے اِس ایمان پر عمل کیا ہے کہ یسوع مسیح ایک وقت میں سچے خُداوند اور سچے اِنسان ہیں۔ ایک مشہور قائده کہ ” کسی بھی تقسیم یا الجھن کے بغیر ” ( کالسیڈان کی کونسل ) میں اُنہوں نے کوئی ایسی چیز بیان کرنے کی کوشش نہیں کی کہ جو اِنسانی سوچ کے لئے کافی مشکل ہو، بلکہ حدود بنائی تاکہ ایمان کے بارے میں بات کی جا سکے۔ یہ اُس ” صف بندی ” کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ جس کے ذریعے یسوع مسیح کی شخصیت کے مطلق تحقیقات کی جا سکتی ہیں۔
خُداوند آپ سب کو برکت دے اور زندگی کی تمام مشکلات سے دور رکھے، اور آپ یوں ہی خُدا کے فضل سے اپنی زندگیوں میں ترقی کرتے جائیں۔ یسوع مسیح کے جلالی اور بابرکت نام میں آمین!