کیا مرتے ہوئے شخص کی مدد کرنا جائز ہے؟
واضح طور پر کسی کی موت کا باعث ہونا خُدا کے حکم کی مخالفت کرنا ہے:
خرُوج 20 باب 13 آیت: ” تُو خُون نہ کرنا “۔
اِس کے برعکس، ایک مرتے ہوئے شخص کی مدد کرنا اِنسانیت کے حوالے سے اہم ہے۔ ایسے عمل میں دِلی خواہش رکھنے اور نہ رکھنے کی سوچ اِسے الجھن کا شکار کر دیتے ہیں۔ اِس میں یہ چیز اہمیت رکھتی ہے کہ کیا ایک شخص کو مرتے وقت قتل ہوتے ہوئے دیکھا جائے یا اُسے مرتے ہوئے چھوڑ دیا جائے۔ خود کے عمل سے قتل کرنے کی صورت میں اگر ایک شخص دوسرے شخص کی خودکشی کرنے میں مدد کرتا ہے تو وہ خُدا کے پانچویں حکم کی مخالفت کرتا ہے۔ اِسی طرح کسی کو خودکشی کرنے سے نہ روکنے سے مُراد یہ ہے کہ ایک شخص دوسرے شخص کو اُس کی خواہش کے مطابق مرنے دیتا ہے اور وہ اپنے خیال میں اِس حکم پر عمل کرتا ہے کہ ” اپنے پڑوسی سے مُحبت کرو “۔
عزت سے مرنے سے یہ مُراد ہے کہ مریض کی صورتِ حال کو مدِنظر رکھتے ہوئے ایک شخص اُس کے علاج میں چاہے اُس میں کوئی اُمید نہ بھی ہو پھِر بھی وہ اُس مریض کی مدد کرتا ہے۔ اِس طرح کے علاج میں مریض کو خود سے فیصلہ لینا چاہیے یا وہ اِس میں مکمل ہدایات کے مطابق فیصلہ لے۔ اگر وہ ایسا کرنے کے قابل نہیں رہا تو جو اِس میں جائز طرح سے شامل ہیں اُنہیں اِسے دوسروں کے سامنے ظاہر کرنا یا مرتے ہوئے شخص کی خواہش پوری کرنی چاہیے۔
مرتے ہوئے شخص کی عام دیکھ بھال نہیں کرنی چاہیے کیونکہ اِس کا حکم پڑوسیوں سے مُحبت اور رحمدلی سے پیش آنے کے حکم میں بھی دیا گیا ہے۔ اِسی دوران اِنسانی وقار کو نظر میں رکھتے ہوئے مریض کو دوا دینا بھی جائز ہو سکتا ہے، یہاں تک کہ اگر اِس کے ذریعے مریض کو زندگی کا خطرہ ہو تو بھی اُس کی مدد کرنے میں ایسا کرنا جائز ہے۔ اِس میں اہم چیز یہ ہے کہ مریض کو مارنے کے مقصد سے ایسی دوا کا استعمال نہیں ہونا چاہیے، جس میں مریض کی زندگی ختم کرنے کی بجائے اُس کی تکلیف کو ختم کرنا چاہیے۔
خُداوند آپ سب کو اپنی تمام برکات سے نوازے اور آپ سب کو زندگی کی تمام مشکلات سے دور رکھے۔ آپ یوں ہی خُدا کے فضل سے اپنی زندگیوں میں ترقی کرتے جائیں اور یسوع مسیح کے احکام پر عمل کریں۔ یسوع مسیح کے جلالی اور بابرکت نام میں آمین!