ایک عورت کے پیٹ میں بچے کی تخلیق کے عمل کے دوران بچہ گرانا کیوں ناقابلِ قبول ہے؟
خُدا کی طرف سے اِنسانی زندگی خُدا کی خود کی ملکیت ہے۔ ایک اِنسان اپنے وجود کے پہلے لمحے سے مقدس ہو جاتا ہے اور یہ کسی بھی اِنسان کے قابو میں نہیں ہے۔
یرمِیاہ 1 باب 5 آیت: ” اِس سے پیشتر کہ مَیں نے تُجھے بطن میں خلق کِیا۔ مَیں تُجھے جانتا تھا اور تیری وِلادت سے پہلے مَیں نے تُجھے مخصُوص کِیا اور قَوموں کے لِئے تُجھے نبی ٹھہرایا “۔
خُدا اکیلا زندگی اور موت کا مالک ہے۔ یہاں تک کہ ہماری خود کی زندگی بھی ہماری اپنی ملکیت نہیں ہے۔ پیدا ہونے کے لمحے سے ہر بچے کو زندگی حاصل کرنے کا حق ہے۔ اپنے پیدا ہونے کے سب سے پہلے مرحلے سے ایک اِنسان الگ شخصیت کہلاتا ہے اور کوئی بھی یعنی ریاست، ڈاکٹر اور یہاں تک کہ اُس کی ماں بھی اُسے اُس کے حقوق سے محروم نہیں کر سکتی۔
اِس حوالے سے کلیسیا کی تعلیم میں شفقت کی کمی بلکل بھی نہیں ہے، اِس میں وہ اُس نقصان کی وضاحت کرتی ہے جو بچے کو گِرانے کی وجہ سے ہوتا ہے، جس کا اثر اُس بچے کے والدین اور معاشرے پر بھی پڑتا ہے۔ ایک معصوم اِنسان کی زندگی بچانا ایک ریاست کے لئے عظیم کام ہے۔ اگر ایک ریاست اِس ذمہ داری کو پورا نہیں کرتی ہے تو وہ اِن قوانین کی بُنیاد کو ختم کر دیتی ہے۔
خُداوند آپ سب کو اپنی تمام برکات سے نوازے اور آپ سب کو زندگی کی تمام مشکلات سے دور رکھے۔ آپ یوں ہی خُدا کے فضل سے اپنی زندگیوں میں ترقی کرتے جائیں اور یسوع مسیح کے احکام پر عمل کریں۔ یسوع مسیح کے جلالی اور بابرکت نام میں آمین!