ایک مسیحی غصے پر کیسے قابو پا سکتا ہے؟
مقدس پال کہتے ہیں کہ:
افسیوں 4 باب 26 آیت: ” غُصّہ تو کرو مگر گُناہ نہ کرو۔ سُورج کے ڈُوبنے تک تُمہاری خفگی نہ رہے “۔
غصہ ابتدائی طور پر قدرتی جذبہ ہے جس میں نہ اِنصافی سے ادراک کیا جاتا ہے۔ اگر غصہ نفرت میں تبدیل ہو جائے اور ایک شخص کی اپنے پڑوسی کے حوالے سے بُری نیت ہو تو یہ عام جذبات خیرات کے عمل کے خلاف سنجیدہ جرم بن جاتے ہیں۔ ہر طرح کا بے قابو غصہ خاص طور پر بدلہ لینے کے خیالات امن کے لئے نقصان دہ ہو سکتے ہیں اور یہ سکون کو بھی برباد کرتے ہیں۔
خُداوند آپ سب کو اپنی تمام برکات سے نوازے اور آپ سب کو زندگی کی تمام مشکلات سے دور رکھے۔ آپ یوں ہی خُدا کے فضل سے اپنی زندگیوں میں ترقی کرتے جائیں اور یسوع مسیح کے احکام پر عمل کریں۔ یسوع مسیح کے جلالی اور بابرکت نام میں آمین!