November 21, 2024

Spanish اردو

جے آر ایس کی آسٹریلیا میں کشتیوں کے ذریعے آنے والے مہاجرین پر پابندی کی مذمت

جے آر ایس کی آسٹریلیا میں کشتیوں کے ذریعے آنے والے مہاجرین پر پابندی کی مذمت

جزویٹ ریفیوجی سروس وزیرِاعظم مالکوم ٹرنبول کے بیان کی مذمت کرتی ہے جس میں اُنہوں نے یہ کہا ہے کہ وہ لوگ جو آسٹریلیا میں کشتیوں کے ذریعے داخل ہوتے ہیں کہ آسائیلم لیں، اور جو کہ ناورو اور پاپوا نیو گینیوا میں منعقد ہوا ہے، کہ اُن لوگوں پر ہمیشہ کے لئے پابندی لگائی جائے۔

قانون سازی کی پیشکش ریفیوجیز کنوینشن کے آرٹیکل 31 کی خلاف ورزی میں ہے، جو یہ ظاہر کرتا ہے کہ مہاجرین کو ملک میں کسی بھی طرح سے داخل ہونے یا دستاویزات کی کمی کی وجہ سے سزا نہ دی جائے۔

آسٹریلیا اُس کنوینشن میں دستخت کرنے والا واحد ملک ہے جو آسائیلم والے مہاجرین کے اپنی مرضی سے کیے ہوئے فیصلوں کو ماننے سے انکار کرتا ہے۔ جے آر ایس مسٹر ٹرنبول کے بیان کو مدِنظر رکھتی ہے کہ جس میں اُنہوں نے یہ بیان دیا کہ وہ “نہ جائز” نہیں بلکہ “بے قاعدہ ساحلی آمد” ہے۔

یہ قانون سازی اُن لوگوں کے لئے جو آسٹریلیا میں مکمل طرح سے داخل نہیں ہوتے اُن کے لئے خارج ہونی چاہیے، مہاجرین کی اکثریت کے روزانہ کی تعداد میں دخول نے وہاں تنازعہ پیدا کر دیا ہے۔

مسٹر ٹرنبول نے قانون سازی کی ترغیب کے حالات کو آسٹریلین لوگوں اور مجرم اسمگلروں کے درمیان جنگ کے طور پر بیان کیا ہے۔ یہ سیاسی حالات اب بدترین ہیں۔

جس کے ذریعے وہ لوگوں کو اسمگلر یعنی دشمن کے طور پر ظاہر کرواتے ہیں، وہ اُن لوگوں کے بارے میں کچھ بھی نہیں سوچتے جو اِس قانون سازی کی وجہ سے پریشانی برداشت کریں گے، جو اِس طرح تنازعہ اور ظلم کا شکار ہو رہے ہیں۔

ناورو یا مانوس کے جزیروں پر پائے جانے والے چندہ مہاجرین کے خاندان کے والے آسٹریلیا میں ہیں۔ اگر اِس قانون سازی پر عمل کیا گیا تو وہ اپنے خاندان والوں سے دوبارہ نہیں مل پائیں گے۔

RELATED ARTICLES