1۔ اَے میرے خُدا! اَے میرے خُدا! تُو نے مُجھے کیوں چھوڑ دیا؟
تُو میری مدد اور میرے نالہ و فریاد سے کیوں دُور رہتا ہے؟
2۔ اَے میرے خُدا! مَیں دِن کو پُکارتا ہُوں پر تُو جواب نہیں دیتا
اور رات کو بھی اور خاموش نہیں ہوتا۔
3۔ لیکن تُو قُدُّوس ہے۔
تُو جو اِسرائیؔل کی حمد و ثنا پر تخت نشیِن ہے۔
4۔ ہمارے باپ دادا نے تُجھ پر توکُّل کِیا۔
اُنہوں نے توکُّل کِیا اور تُو نے اُن کو چُھڑایا۔
5۔ اُنہوں نے تُجھ سے فریاد کی اور رہائی پائی۔
اُنہوں نے تُجھ پر توکُّل کِیا اور شرمِندہ نہ ہُوئے۔
6۔ پر مَیں تو کِیڑا ہُوں۔ اِنسان نہیں۔
آدمِیوں میں انگُشت نُما ہُوں اور لوگوں میں حقیِر۔
7۔ وہ سب جو مُجھے دیکھتے ہیں میرا مضحکہ اُڑاتے ہیں۔
وہ مُنہ چڑاتے۔ وہ سر ہِلا ہِلا کر کہتے ہیں
8۔ اپنے کو خُداوند کے سپُرد کر دے۔ وُہی اُسے چُھڑائے۔
جبکہ وہ اُس سے خُوش ہے تو وُہی اُسے چُھڑائے۔
9۔ پر تُو ہی مُجھے پیٹ سے باہر لایا۔
جب مَیں شِیرخوار ہی تھا تُو نے مُجھے توکُّل کرنا سِکھایا۔
10۔ مَیں پَیدایش ہی سے تُجھ پر چھوڑا گیا۔
میری ماں کے پیٹ ہی سے تُو میرا خُدا ہے۔
11۔ مُجھ سے دُور نہ رہ کیونکہ مُصِیبت قرِیب ہے۔
اِس لِئے کہ کوئی مددگار نہیں۔
12۔ بُہت سے سانڈوں نے مُجھے گھیر لِیا ہے۔
بسؔن کے زورآور سانڈ مُجھے گھیرے ہُوئے ہیں۔
13۔ وہ پھاڑنے اور گرجنے والے بَبر کی طرح
مُجھ پر اپنا مُنہ پسارے ہُوئے ہیں۔
14۔ مَیں پانی کی طرح بہہ گیا۔
میری سب ہڈِّیاں اُکھڑ گئیِں۔
میرا دِل موم کی مانِند ہوگیا۔
وہ میرے سیِنہ میں پِگھل گیا۔
15۔ میری قُوّت ٹِھیکرے کی مانِند خُشک ہوگئی
اور میری زُبان میرے تالُو سے چِپک گئی
اور تُو نے مُجھے مَوت کی خاک میں مِلا دِیا۔
16۔ کیونکہ کُتّوں نے مُجھے گھیر لِیا ہے۔
بدکاروں کی گروہ مُجھے گھیرے ہُوئے ہے۔
وہ میرے ہاتھ اور میرے پاؤں چھیدتے ہیں۔
17۔ مَیں اپنی سب ہڈِّیاں گِن سکتا ہُوں۔
وہ مُجھے تاکتے اور گُھورتے ہیں۔
18۔ وہ میرے کپڑے آپس میں بانٹتے ہیں
اور میری پوشاک پر قُرعہ ڈالتے ہیں
19۔ لیکن تُو اَے خُداوند! دُور نہ رہ۔
اَے میرے چارہ ساز! میری مدد کے لِئے جلدی کر۔
20۔ میری جان کو تلوار سے بچا۔
میری جان کو کُتّے کے قابُو سے۔
21۔ مُجھے بَبر کے مُنہ سے بچا۔
بلکہ تُو نے سانڈوں کے سِینگوں میں سے مُجھے چُھڑایا ہے۔
22۔ مَیں اپنے بھائِیوں سے تیرے نام کا اِظہار کرُوں گا۔
جماعت میں تیری سِتایش کرُوں گا۔
23۔ اَے خُداوند سے ڈرنے والو! اُس کی سِتایش کرو۔
اَے یعقُوؔب کی اَولاد! سب اُس کی تمجِید کرو
اور اَے اِسؔرائیل کی نسل! سب اُس کا ڈر مانو۔
24۔ کیونکہ اُس نے نہ تو مُصِیبت زدہ کی مُصِیبت کو حقیِر جانا نہ اُس سے نفرت کی۔
نہ اُس سے اپنا مُنہ چُھپایا
بلکہ جب اُس نے خُدا سے فریاد کی تو اُس نے سُن لی۔
25۔ بڑے مجمع میں میری ثنا خوانی کا باعِث تُو ہی ہے۔
مَیں اُس سے ڈرنے والوں کے رُوبرُو اپنی نذریں ادا کرُوں گا۔
26۔ حلیِم کھائیں گے اور سیر ہوں گے۔
خُداوند کے طالِب اُس کی سِتایش کریں گے۔
تُمہارا دِل ابد تک زِندہ رہے!
27۔ ساری دُنیا خُداوند کو یاد کرے گی اور اُس کی طرف رجُوع لائے گی
اور قَوموں کے سب گھرانے تیرے حضُور سِجدہ کریں گے۔
28۔ کیونکہ سلطنت خُداوند کی ہے۔
وُہی قَوموں پر حاکِم ہے۔
29۔ دُنیا کے سب آسُودہ حال لوگ کھائیں گے اور سِجدہ کریں گے۔
وہ سب جو خاک میں مِل جاتے ہیں اُس کے حضُور جُھکیں گے۔
بلکہ وہ بھی جو اپنی جان کو جِیتا نہیں رکھ سکتا۔
30۔ ایک نسل اُس کی بندگی کرے گی۔
دُوسری پُشت کو خُداوند کی خبر دی جائے گی۔
31۔ وہ آئیں گے اور اُس کی صداقت کو ایک قَوم پر
جو پَیدا ہوگی یہ کہہ کر ظاہِر کریں گے کہ اُس نے یہ کام کِیا ہے۔
آمین!