1۔ اَے خُداوند! تُو کیوں دُور کھڑا رہتا ہے؟
مُصِیبت کے وقت تُو کیوں چُھپ جاتا ہے؟
2۔ شرِیر کے غرُور کے سبب سے غرِیب کا تُندی سے پِیچھا کِیا جاتا ہے۔
جو منصُوبے اُنہوں نے باندھے ہیں وہ اُن ہی میں گرفتار ہو جائیں۔
3۔ کیونکہ شرِیر اپنی نفسانی خواہِش پر فخر کرتا ہے
اور لالچی خُداوند کو ترک کرتا بلکہ اُس کی اِہانت کرتا ہے۔
4۔ شرِیر اپنے تکبُّر میں کہتا ہے کہ وہ باز پُرس نہیں کرے گا۔
اُس کا خیال سراسر یِہی ہے کہ کوئی خُدا نہیں۔
5۔ اُس کی راہیں ہمیشہ اُستوار ہیں۔
تیرے اَحکام اُس کی نظر سے بعید و بُلند ہیں۔
وہ اپنے سب مُخالِفوں پر پُھنکارتا ہے۔
6۔ وہ اپنے دِل میں کہتا ہے مَیں جُنبِش نہیں کھانے کا۔
پُشت در پُشت مُجھ پر کبھی مُصِیبت نہ آئے گی۔
7۔ اُس کا مُنہ لَعنت و دغا اور ظُلم سے پُر ہے۔
شرارت اور بدی اُس کی زُبان پر ہیں۔
8۔ وہ دیہات کی کمِین گاہوں میں بَیٹھتا ہے۔
وہ پوشِیدہ مقاموں میں بےگُناہ کو قتل کرتا ہے۔
اُس کی آنکھیں بیکس کی گھات میں لگی رہتی ہیں۔
9۔ وہ پوشِیدہ مقام میں شیرِبَبر کی طرح دبک کر بَیٹھتا ہے۔
وہ غرِیب کے پکڑنے کو گھات لگائے رہتا ہے۔
وہ غرِیب کو اپنے جال میں پھنسا کر پکڑ لیتا ہے۔
10۔ وہ دبکتا ہے۔ وہ جُھک جاتا ہے
اور بیکس اُس کے پہلوانوں کے ہاتھ سے مارے جاتے ہیں۔
11۔ وہ اپنے دِل میں کہتا ہے خُدا بُھول گیا ہے۔
وہ اپنا مُنہ چُھپاتا ہے۔ وہ ہرگز نہیں دیکھے گا۔
12۔ اُٹھ اَے خُداوند! اَے خُدا اپنا ہاتھ بُلند کر!
غرِیبوں کو نہ بُھول۔
13۔ شرِیر کِس لِئے خُدا کی اِہانت کرتا ہے
اور اپنے دِل میں کہتا ہے کہ تُو باز پُرس نہ کرے گا؟
14۔ تُو نے دیکھ لِیا ہے کیونکہ تُو شرارت اور بُغض دیکھتا ہے تاکہ اپنے ہاتھ سے بدلہ دے۔
بیکس اپنے آپ کو تیرے سپُرد کرتا ہے۔
تُو ہی یِتیم کا مددگار رہا ہے۔
15۔ شرِیر کا بازُو توڑ دے۔
اور بدکار کی شرارت کو جب تک نابُود نہ ہو ڈھُونڈ ڈھُونڈ کر نِکال۔
16۔ خُداوند ابدُالآباد بادشاہ ہے۔
قَومیں اُس کے مُلک میں سے نابُود ہوگئِیں۔
17۔ اَے خُداوند! تُو نے حلِیموں کا مُدّعا سُن لِیا ہے۔
تُو اُن کے دِل کو تیّار کرے گا۔ تُو کان لگا کر سُنے گا
18۔ کہ یِتیم اور مظلُوم کا اِنصاف کرے
تاکہ اِنسان جو خاک سے ہے پِھر نہ ڈرائے۔
آمین!