September 19, 2024

اردو

دُعا کبھی کبھی جدوجہد کیوں بن جاتی ہے؟

دُعا کبھی کبھی جدوجہد کیوں بن جاتی ہے؟ - تمام اوقات کے رُوحانی رہنما - خُدا پر اِیمان اور مُحبت

دُعا کبھی کبھی جدوجہد کیوں بن جاتی ہے؟

تمام اوقات کے رُوحانی رہنماؤں نے خُدا پر اِیمان اور مُحبت میں بڑھنے کو رُوحانی، زندگی اور موت کے درمیان جنگ کے طور پر بیان کیا ہے۔ اِس میں اِنسان کی اندرونی زندگی میدانِ جنگ بن جاتی ہے۔ دُعا مسیحیوں کا ہتھیار ہے۔ ہم اپنی خود غرضی کی وجہ سے خود کو شکست دے سکتے اور بے بنیاد چیزوں کی وجہ سے ہم خود کو کھو سکتے ہیں، لیکن سچے دِل سے دُعا کرنے کے ذریعے ہم خُدا کو بھی حاصل کر سکتے ہیں۔

جو شخص دُعا کرنا چاہتا ہے تو اُسے سب سے پہلے اِس کے لئے اپنی خواہش رکھنے کی قوت کی کمی پر فتح پانی چاہیے۔ یہاں تک کہ صحرا کے خادم بھی رُوحانی سستی سے واقف تھے (” جسے آسیڈیا یعنی مُردہ دِلی کہتے ہیں “)۔ خُدا کی تلاش میں ہچکچاہٹ ایک رُوحانی زندگی کی سب سے بڑی مشکل ہے۔ وقت پر غور کرنے والی رُوح دُعا کو نہیں سمجھ سکتی اور ہمارے روزمرہ کے کاموں میں اِس کے لئے کوئی جگہ نہیں رہتی۔ پھِر اُس گُناہ کے خلاف جنگ ہوتی ہے جو لوگوں کو خُدا کی راہ میں خود کو وقف کرنے سے روکتا ہے۔ اگر خُدا یہ نہ چاہے کہ ہم دُعا کے ذریعے اُس میں اپنا راستہ ڈھونڈیں تو ہم کبھی بھی اپنی جنگوں میں فتح نہ حاصل کر پائیں۔

خُداوند آپ سب کو اپنی تمام برکات سے نوازے اور آپ سب کو زندگی کی تمام مشکلات سے دور رکھے۔ آپ یوں ہی خُدا کے فضل سے اپنی زندگیوں میں ترقی کرتے جائیں اور دُعا میں جدوجہد کرتے ہوئے آگے بڑھیں۔ یسوع مسیح کے جلالی اور بابرکت نام میں آمین!

RELATED ARTICLES