“یسوع مسیح خُدا کا اکلوتا بیٹا ہے” یہ کہنے سے کیا مُراد ہے؟
پطرس اور دوسرے شاگرد اِس بات کے گواہ بنے کہ جب یسوع مسیح نے خود کو خُدا کا اکلوتا بیٹا کہا، اِس کا مطلب یہ ہے کہ تمام اِنسانوں میں یسوع مسیح ایک اِنسان سے کئی بڑھ کر شخصیت ہیں۔
یوحنا 3 باب 16 آیت: ” کیونکہ خُدا نے دُنیا سے اَیسی مُحبّت رکھّی کہ اُس نے اپنا اِکلَوتا بیٹا بخش دِیا تاکہ جو کوئی اُس پر اِیمان لائے ہلاک نہ ہو بلکہ ہمیشہ کی زِندگی پائے”۔
نئے عہد نامہ کی کئی کتابیں جن میں ( یوحنا 1 باب 14 آیت، 1 یوحنا 4 باب 9 آیت، عبرانیوں 1 باب 2 آیت ) شامل ہیں، جن میں یسوع مسیح کو ” بیٹا ” کہا گیا۔ اُن کے بپتسمہ اور تبدیلی پر آسمان کی بادشاہی سے ایک آواز آتی ہے کہ ” میرا پیارا بیٹا “۔ یسوع مسیح اپنے شاگردوں کے سامنے آسمانی باپ سے اپنا نیا رشتہ ظاہر کرتے ہیں۔
متی 11 باب 27 آیت: ” میرے باپ کی طرف سے سب کُچھ مُجھے سَونپا گیا اور کوئی بیٹے کو نہیں جانتا سِوا باپ کے اور کوئی باپ کو نہیں جانتا سِوا بیٹے کے اور اُس کے جِس پر بیٹا اُسے ظاہِر کرنا چاہے”۔
یہ حقیقت دوبارہ جی اُٹھنے پر روشنی ڈالتے ہوئے ایک عظیم رشتہ ظاہر کرتی ہے کہ یسوع مسیح خُدا کے بیٹے ہیں۔
خُداوند آپ سب کو برکت دے اور زندگی کی تمام مشکلات سے دور رکھے، اور آپ یوں ہی خُدا کے فضل سے اپنی زندگیوں میں ترقی کرتے جائیں۔ یسوع مسیح کے جلالی اور بابرکت نام میں آمین!