کیا دُعا حقیقت سے ہٹ کر ایک پرواز نہیں ہے؟
جو شخص دُعا کرتا ہے وہ حقیقت سے دور نہیں جاتا، بلکہ حقیقت کے بارے میں اُس کی آنکھیں مکمل طور پر کھُل جاتی ہیں۔ وہ خُدا قادرِمطلق سے قوت حاصل کرتا ہے تاکہ وہ حقیقت کا سامنا کر سکے۔ دُعا کی مثال ایک گیس سٹیشن سے لی جا سکتی ہے کہ جہاں ہم اپنے طویل سفر اور شدید مشکلات کا سامنا کرنے کے لئے مفت ایندھن حاصل کرتے ہیں۔ دُعا حقیقت سے باہر رہنمائی نہیں کرتی بلکہ وہ ہمیں اِس کی گہرائی تک لے کر جاتی ہے۔ دُعا دوسری چیزوں میں ہمارا وقت برباد نہیں کرتی بلکہ وہ ہمارے وقت کو بڑھاتی اور اِسے اندرونی گہرائی سے بھر دیتی ہے تاکہ ہم خُدا کے قریب جا سکیں۔
خُداوند آپ سب کو اپنی تمام برکات سے نوازے اور آپ سب کو زندگی کی تمام مشکلات سے دور رکھے۔ آپ یوں ہی خُدا کے فضل سے اپنی زندگیوں میں ترقی کرتے جائیں اور یسوع مسیح کے احکام پر عمل کریں۔ یسوع مسیح کے جلالی اور بابرکت نام میں آمین!