دوسرے مذہبوں کے حوالے سے کلیسیا کا کیا نظریہ ہے؟
کلیسیا دوسرے مذہبوں کی ہر اُس چیز کا احترام کرتی ہے جو سہی اور سچ ہے۔ کلیسیا دوسرے مذہبوں کا اِنسانی حقوق کے طور پر احترام اور اُن کی آزادی کو فروغ دیتی ہے۔ وہ یہ جانتی ہے کہ یسوع مسیح تمام اِنسانیت کے واحد نجات دہندہ ہیں۔ وہ اکیلے راہ، حق اور زندگی ہیں۔
یُوحنا 14 باب 6 آیت: ” یِسُوؔع نے اُس سے کہا کہ راہ اور حق اور زِندگی مَیں ہُوں۔ کوئی میرے وسِیلہ کے بغَیر باپ کے پاس نہیں آتا “۔
جو کوئی بھی خُدا سے طلب رکھتا ہے وہ ہم مسیحیوں کے قریب ہے۔ مسلمانوں کے ساتھ ہماری ایک خاص درجے کی وابستگی ہے۔ یہودیوں اور مسیحیت کی طرح، اِسلام ایک توحیدی مذہب ہے ( یعنی عقیدہ توحید )۔ مسلمان بھی اپنے ایمان میں خُدا کا خالق ہونے کے لحاظ سے احترام کرتے ہیں اور ابراہام کو اپنا باپ مانتے ہیں۔ یسوع مسیح کو قُرآن میں ایک عظیم نبی مانا جاتا ہے اور مقدسہ مریم کو اُن کی ماں مانا جاتا ہے۔
کلیسیا یہ سکھاتی ہے کہ وہ تمام اِنسان جو بغیر کسی علم کے مسیح اور اُن کی کلیسیا کو نہیں جانتے لیکن وفاداری سے خُدا کو مانتے اور اپنے ضمیر کی آواز کو سُن کر عمل کرتے ہیں وہ ہمیشہ کی نجات حاصل کر سکتے ہیں۔ البتہ جو کوئی یہ بات جانتا ہے کہ یسوع مسیح ہی ” راہ، حق اور زندگی ” ہیں لیکن اُن کی پیروی کرنے کے لئے راضی نہیں ہے وہ دوسرے راستوں سے نجات نہیں حاصل کر سکتا۔ یہ کہنے سے مُراد ہے کہ ایکسٹرا ایکلیسیم نولا سالوس ( یعنی کلیسیا کے باہر کوئی نجات نہیں ہے )۔
خُداوند آپ سب کو اپنی تمام برکات سے نوازے اور آپ سب کو زندگی کی تمام مشکلات سے دور رکھے۔ آپ یوں ہی خُدا کے فضل سے اپنی زندگیوں میں ترقی کرتے جائیں اور یسوع مسیح کے احکام پر عمل کریں۔ یسوع مسیح کے جلالی اور بابرکت نام میں آمین!