November 21, 2024

اردو

” بلکہ ہمیں بُرائی سے بچا ” کہنے سے کیا مُراد ہے؟

بلکہ ہمیں بُرائی سے بچا کہنے سے کیا مُراد ہے؟ - منفی رُوحانی قوت - جھوٹ کا باپ - شیطانی تجاویز

” بلکہ ہمیں بُرائی سے بچا ” کہنے سے کیا مُراد ہے؟

اَے ہمارے باپ کی دُعا میں لفظ ” بُرائی ” سے مُراد کوئی منفی رُوحانی قوت نہیں ہے بلکہ یہ ایک شخص میں بُرائی کو ظاہر کرتا ہے، جسے پاک کلام میں ” بہکانے والا “، ” جھوٹ کا باپ “، شیطان یا ابلیس کہا جاتا ہے۔ کوئی بھی اِس بات سے اِنکار نہیں کر سکتا کہ بُرائی اپنی قوت کے ذریعے دُنیا کو برباد کر رہی ہے، کہ ہم لوگ شیطانی تجاویز کے گھیرے میں ہیں، کہ تاریخ میں اکثر شیطانی عمل بھی پائے گئے ہیں۔ صرف پاک کلام ہی چیزوں کو اُن کے اصل نام سے ظاہر کرتا ہے۔

اِفسِیوں 6 باب 12 آیت: ” کیونکہ ہمیں خُون اور گوشت سے کُشتی نہیں کرنا ہے بلکہ حُکومت والوں اور اِختیار والوں اور اِس دُنیا کی تارِیکی کے حاکِموں اور شرارت کی اُن رُوحانی فَوجوں سے جو آسمانی مقاموں میں ہیں “۔

اَے ہمارے باپ کی دُعا کی درخواست ” بلکہ ہمیں بُرائی سے بچا ” میں دُنیا کی تمام تکلیفیں خُدا کے سامنے رکھی جاتی ہیں اور اِس میں ہم خُدا قادرِمطلق سے یہ دُعا مانگتے ہیں کہ وہ ہمیں تمام بُرائی سے آزاد کرے۔

خُداوند آپ سب کو اپنی تمام برکات سے نوازے اور آپ سب کو زندگی کی تمام مشکلات سے دور رکھے۔ آپ یوں ہی خُدا کے فضل سے اپنی زندگیوں میں ترقی کرتے جائیں اور شیطانی تجاویز سے دور رہیں۔ یسوع مسیح کے جلالی اور بابرکت نام میں آمین!

RELATED ARTICLES