قرآن مجید کی بے ادبی کی خبر کی وجہ سے گوجرہ میں حملے ہوئے۔ وہاں سے یہ خبر ملی تھی کہ مُختار مسیح، طالب مسیح اور اُن کے بیٹے عمران مسیح نے ایک شادی میں قرآن مجید کے صفحوں کی بے ادبی کی جن پر قرآن کی آیات تھیں۔ ضلع کی پولیس آفیسر انکسار خان نے یہ کہا کہ پاکستان کے قانون 295۔ بی کے تحت مُختار مسیح، طالب مسیح اور عمران مسیح کے خلاف اُن کو گرفتار کیے بغیر مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ 1 اگست 2009 میں چالیس گھر اور ایک گرجاگھر کو جلایا گیا۔
اُن میں سے بہت سے گھر نوجوانوں نے جلائے جن کے چہرے نقاب سے ڈھکے ہوئے تھے۔ عورتوں اور بچوں کو زندہ جلایا گیا تھا۔ جن میں سے 18 لوگوں کو زخمی کیا گیا تھا۔ ٹی وی پر یہ مناظر دکھائے گئے کہ گھروں کو جلایا جا رہا ہے اور ہر چیز کالی تھی یہاں تک کہ لوگ ایک دوسرے پر آگ پھینک رہے تھے۔ اُس واقع کے گواہوں کے مطابق ” وہ چلاتے ہوئے مسیحیوں کو ختم کر دو کے نعرے لگا رہے تھے اور ہمارے گھروں پر حملے کر رہے تھے”۔ مُکامی لوگوں نے یہ بتایا کہ پولیس ایک طرف کھڑی ہو کر صرف تماشہ دیکھ رہی تھی جبکہ لوگ ہر چیز کو تباہ و برباد کر رہے تھے۔ اُنہوں نے یہ بھی کہا کہ ” ہم نے پولیس سے رحم کی بھیگ مانگی لیکن اُنہوں نے ہمارے تحفظ کے لئے کچھ بھی نہیں کیا”۔
آج اِس ویڈیو کے ذریعے مسٹر آصف مال جو کہ پاکستان کی اقلیتوں کے حقوق کے سربراہ ہیں۔ وہ اِس واقع پر نظر رکھتے ہوئے بین الاقوامی کمیونیٹی میں یہ اپیل درج کر رہے ہیں کہ پاکستان میں مسیحیوں پر ہونے والے ظلم کے خلاف اقدامات کیے جائیں۔ اُن مسیحیوں پر ظلم کیا جا رہا ہے جن کا جرم صرف یہ ہے کہ وہ یسوع مسیح سے محبت کرتے ہیں اور کسی بھی وجہ سے مسیح کے راستے سے پیچھے نہیں ہٹتے۔ خداوند آپ سب کو برکت دے۔ آمین!