1۔ اَے سب اُمّتو! یہ سُنو۔
اَے جہان کے سب باشِندو کان لگاؤ۔
2۔ کیا ادنیٰ کیا اعلیٰ۔
کیا امیِر کیا فِقیر۔
3۔ میرے مُنہ سے حِکمت کی باتیں نِکلیں گی اور میرے دِل کا خیال پُر خِرد ہوگا۔
4۔ مَیں تمثیِل کی طرف کان لگاؤُں گا۔
مَیں اپنا مُعمّا سِتار پر بیان کرُوں گا۔
5۔ مَیں مُصِیبت کے دِنوں میں کیوں ڈرُوں جب میرا تعاقُب کرنے والی بدی مُجھے گھیرے ہو؟
6۔ جو اپنی دَولت پر بھروسا رکھتے اور اپنے مال کی کثرت پر فخر کرتے ہیں
7۔ اُن میں سے کوئی کِسی طرح اپنے بھائی کا فِدیہ نہیں دے سکتا نہ خُدا کو اُس کا مُعاوضہ دے سکتا ہے
8۔ ( کیونکہ اُن کی جان کا فِدیہ گِراں بہا ہے۔ وہ ابد تک ادا نہ ہوگا )
9۔ تاکہ وہ ابد تک جِیتا رہے
اور قبر کو نہ دیکھے۔
10۔ کیونکہ وہ دیکھتا ہے کہ دانِش مند مَر جاتے ہیں۔ بیوُقُوف و حَیوان خصلت باہم ہلاک ہوتے ہیں اور اپنی دَولت اَوروں کے لِئے چھوڑ جاتے ہیں۔
11۔ اُن کا دِلی خیال یہ ہے کہ اُن کے گھر ہمیشہ تک اور اُن کے مسکن پُشت در پُشت بنے رہیں گے۔
وہ اپنی زمِین اپنے ہی نام سے نامزد کرتے ہیں۔
12۔ پر اِنسان عِزّت کی حالت میں قائِم نہیں رہتا۔ وہ جانوروں کی مانِند ہے جو فنا ہو جاتے ہیں۔
13۔ اُن کا یہ طرِیق اُن کی حماقت ہے۔
تَو بھی اُن کے بعد لوگ اُن کی باتوں کو پسند کرتے ہیں۔ (سِلاہ)
14۔ وہ گویا پاتال کا ریوڑ ٹھہرائے گئے ہیں۔
مَوت اُن کی پاسبان ہوگی۔
دِیانت دار صُبح کو اُن پر مُسلّط ہوگا
اور اُن کا حُسن پاتال کا لُقمہ ہو کر بے ٹھِکانا ہوگا۔
15۔ لیکن خُدا میری جان کو پاتال کے اِختیار سے چُھڑا لے گا
کیونکہ وُہی مُجھے قبُول کرے گا۔ (سِلاہ)
16۔ جب کوئی مال دار ہو جائے۔
جب اُس کے گھر کی حشمت بڑھے تو تُو خَوف نہ کر
17۔ کیونکہ وہ مَر کر کُچھ ساتھ نہ لے جائے گا۔
اُس کی حشمت اُس کے ساتھ نہ جائے گی۔
18۔ خواہ جِیتے جی وہ اپنی جان کو مُبارک کہتا رہا ہو ( اور جب تُو اپنا بھلا کرتا ہے تو لوگ تیری تعرِیف کرتے ہیں )
19۔ تَو بھی وہ اپنے باپ دادا کی گروہ سے جا مِلے گا۔ وہ رَوشنی کو ہر گِز نہ دیکھیں گے۔
20۔ آدمی جو عِزّت کی حالت میں رہتا ہے پر خِرد نہیں رکھتا جانوروں کی مانِند ہے جو فنا ہو جاتے ہیں۔
آمین!