ہمیں دوسرے لوگوں کے لئے خُدا کے حضور درخواست کیوں کرنی چاہیے؟
جیسے اِبراہام نے سدوم کے باشندوں کے لئے درخواست کی، جیسے یسوع مسیح نے اپنے شاگِردوں کے لئے دُعا کی، اور جیسے شروعات کی کلیسیا نے نہ صرف اپنے اَحوال پر ںظر رکھی بلکہ دوسروں کے اَحوال پر بھی ںظر رکھی۔
فلپیوں 2 باب 4 آیت: ” ہر ایک اپنے ہی اَحوال پر نہیں بلکہ ہر ایک دُوسرے کے اَحوال پر بھی نظر رکھّے “۔
ویسے ہی مسیحی بھی ہمیشہ سے سب کے لئے دُعا کرتے ہیں۔ وہ اُن لوگوں کے لئے جو اُن کے دِل کے قریب ہیں، جو اُن کے قریب نہیں ہیں اور یہاں تک کہ وہ اپنے دُشمنوں کے لئے بھی دُعا کرتے ہیں۔ جتنا زیادہ ایک شخص دُعا کرنا سیکھتا ہے اُتنی ہی زیادہ گہرائی سے وہ یہ سمجھتا ہے کہ وہ رُوحانی خاندان سے تعلق رکھتا ہے جس کے ذریعے دُعا کی قوت کو اثردار بنایا جاتا ہے۔
اُن لوگوں کے لئے اُس شخص کے تمام احساسات جن سے وہ مُحبت کرتا ہے بڑھ جاتے ہیں، وہ بنی نوع اِنسان کے خاندان کے بیچ کھڑا ہوتا ہے اور دوسروں کی دُعاؤں کے ذریعے وہ قوت حاصل کرتا ہے جس میں وہ دوسروں کے لئے آسمان سے الہٰی مدد مانگتا ہے۔
خُداوند آپ سب کو اپنی تمام برکات سے نوازے اور آپ سب کو زندگی کی تمام مشکلات سے دور رکھے۔ آپ یوں ہی خُدا کے فضل سے اپنی زندگیوں میں ترقی کرتے جائیں اور یسوع مسیح کے احکام پر عمل کریں۔ یسوع مسیح کے جلالی اور بابرکت نام میں آمین!