کیا عالمگیریت خصوصی طور پر سیاسی اور معاشی معاملہ ہے؟
مزدوروں کی تقسیم کے حوالے سے پہلے ایک سوچ ہوتی تھی کہ معاشیات کو دولت حاصل کرنے کے حوالے سے سمجھا جاتا تھا اور سیاست کو اِسے اِنصاف کے ساتھ تقسیم کرنے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔ البتہ عالمگیریت کے دور میں منافع کو عالمی سطح پر حاصل کیا جاتا ہے۔ جبکہ سیاست عظیم حد تک آج بھی قومی حدود تک محدود ہے۔
لہٰذا آج ہمیں نہ صرف بین الاقوامی سیاسی اِداروں کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے بلکہ ہمیں ہر شخص اور معاشرتی انجمنوں کے اقدامات کو بھی مضبوط کرنے کی ضرورت ہے جو معاشی طور پر دُنیا کے غربت والے خطوں میں کام کر رہے ہیں، جس میں بنیادی طور پر منافع کے لئے نہیں بلکہ وہ مُحبت اور یکجہتی کی رُوح میں کام کر رہے ہیں۔
جیسے بازار اور ریاست ضروری ہیں ویسے ہی مضبوط عوامی معاشرہ بھی ضروری ہے۔ بازار میں مصنوعات اور خدمات کا اُن چیزوں کے ساتھ تبادلہ کیا جاتا ہے جو برابر کی مالیت رکھتی ہیں۔ البتہ دُنیا کے بہت سے خطوں میں لوگ اِتنے غریب ہیں کہ وہ تبادلے کے لئے کُچھ بھی پیش نہیں کر سکتے اور لہٰذا وہ مسلسل طور پر پیچھے رہ جاتے ہیں۔
اِسی لئے ہمیں اُن معاشی اقدامات کی ضرورت ہے جنہیں تبادلے کے طور پر نہ استعمال کیا جائے بلکہ اُنہیں بے اِنتہا طور پر تحفے دینے کے حوالے سے عمل میں لایا جائے ( پوپ بینیڈکٹ سولیں، سی آئی وی )۔ اِس کا مطلب محض غریبوں کو بھیک دینا نہیں ہے بلکہ معاشی آزادی کے راستے کھولتے ہوئے اُن کی مدد کرنا ہے کہ وہ خود کی مدد کر سکیں۔
آج بہت سے مسیحی اقدامات بھی موجود ہیں، مثال کے طور پر ” معیشت کی یکجہتی ” جو کہ فوکلر کی تحریک کا منصوبہ ہے۔ جو دنیا بھر میں 750 کاروباری سرگرمیاں چلا رہی ہے۔
بہت سے غیر مسیحی کاروباری افراد بھی موجود ہیں جو اگرچہ منافع پر مبنی ہیں، بہر حال جو غربت اور پسماندگی کے خاتمے کے مقصد کے ساتھ ” مدد کرنے کی ثقافت ” کی رُوح میں کام کرتے ہیں۔
خُداوند آپ سب کو اپنی تمام برکات سے نوازے اور آپ سب کو زندگی کی تمام مشکلات سے دور رکھے۔ آپ یوں ہی خُدا کے فضل سے اپنی زندگیوں میں ترقی کرتے جائیں اور یسوع مسیح کے احکام پر عمل کریں۔ یسوع مسیح کے جلالی اور بابرکت نام میں آمین!