September 20, 2024

اردو

حقیقی گناہ سے کیا مُراد ہے؟ آدم اور حوا کے گناہ کا ہمارے ساتھ کیا تعلق ہے؟

حقیقی گناہ سے کیا مُراد ہے؟ آدم اور حوا کے گناہ کا ہمارے ساتھ کیا تعلق ہے؟ - خُداوند پر بھروسا

حقیقی گناہ سے کیا مُراد ہے؟ آدم اور حوا کے گناہ کا ہمارے ساتھ کیا تعلق ہے؟

سختی میں گناہ کرنا جرم ظاہر کرتا ہے جس میں ایک شخص خود اِس کے لئے ذمہ دار ہوتا ہے۔ لہٰذا حقیقی گناہ سے مُراد کوئی ذاتی گناہ نہیں ہے بلکہ یہ تباہ کن گناہ کو ظاہر کرتا ہے، جسے گناہ میں گری ہوئی اِنسانیت کہتے ہیں۔ جس میں اپنی مرضی سے گناہ کرنے سے پہلے ہی ایک شخص گناہ میں پیدا ہوتا ہے۔ حقیقی گناہ کے بارے میں بات کرتے ہوئے پوپ بینیڈکٹ سولویں یہ کہتے ہیں کہ:

” ہمیں یہ سمجھنا چاہیے کہ ہم سب اپنے اندر اُس طرح کی سوچ کے لحاظ سے زہر لئے پھرتے ہیں، جو پیدائش کی کتاب میں موجود تصویرات سے واضح ہے۔۔۔ اِنسان خُدا پر بھروسا نہیں رکھتے۔ وہ سانپ کی وجہ سے آزمائش کا سامنا کرتے ہیں، وہ اپنی پناہ سے شکایت کرتے ہیں۔۔۔ کہ خُدا ہمارے مخالف ہے جو ہماری آزادی کم کرتا ہے اور کہ ہم تب ہی مکمل اِنسان ہوں گے جب ہم اُسے ایک طرف کر دیں گے۔۔۔ اِنسان اپنے وجود اور خُدا کے ساتھ اپنی کامل زندگی کو حاصل نہیں کرنا چاہتا۔۔۔ ایسا کرتے ہوئے وہ سچ کی بجائے دھوکے پر بھروسا کرنا چاہتا ہے اور اِسی طرح وہ اپنی زندگی کو خالی پن سے موت میں ڈبو دیتا ہے” (پوپ بینیڈکٹ سولویں، 8 دسمبر 2005 )۔

RELATED ARTICLES