اگر خُدا سب کُچھ جانتا ہے اور ہر چیز پر قُدرت رکھتا ہے تو وہ بُرائی کو کیوں نہیں روکتا؟
” خُدا بُرائی کو اجازت دیتا ہے تاکہ اِس کے ذریعے کُچھ بہتر ہو” ( مُقدس تھومس ایکویناس )۔ بُرائی دُنیا میں ایک غیر واضح اور ایک دردناک راز ہے۔ یہاں تک کہ مسیح نے باپ سے پوچھا۔
متی 27 باب 46 آیت: ” اور تِیسرے پہر کے قرِیب یِسُوؔع نے بڑی آواز سے چِلّا کر کہا ایلی۔ ایلی۔ لَماشَبقتَنِی؟ یعنی اَے میرے خُدا! اَے میرے خُدا! تُو نے مُجھے کیوں چھوڑ دِیا؟ “۔
بُرائی کے بارے میں بہت کُچھ ناقابلِ یقین ہے۔ اگرچہ ایک چیز ہم یقیناً جانتے ہیں کہ خُدا سو فیصد پاک ہے۔ وہ کسی بھی بُرائی کا بانی نہیں ہو سکتا۔ خُدا نے دُنیا کو اچھائی کے لئے بنایا، لیکن یہ ابھی اپنی مکمل تکمیل تک نہیں پہنچی۔ شدید پریشانیوں اور دردناک عمل میں سے گزر کر یہ اپنی آخری تکمیل تک پہنچی ہے۔ یہ شاید سہی طریقہ ہو گا جس کے ذریعے ہم جان پائیں گے کہ چرچ کسے بُرائی کہتا ہے۔ مثال کے طور پر ایک پیدائش میں خرابی یا کوئی قُدرتی آفت ہے۔ اِس کے برعکس دُنیا میں اخلاقی بُرائی آزادی کا غلط استعمال کرنے سے آتی ہے۔ زمین پر جہنم پائی جاتی ہے جس میں بچوں کو فوجی بنانا، خودکش حملہ، حراستی خیمے عام طور پر اِنسان کے بنائے ہوئے ہیں۔ اب یہاں پر ایک فیصلہ کن سوال یہ ہے کہ: ” کوئی کیسے خُدا کی اچھائی پر ایمان رکھ سکتا ہے جبکہ اِتنی زیادہ بُرائی ہو؟ ” بلکہ، ” اگر خُدا کا وجود نہ ہوتا تو کوئی شخص کیسے دِل اور سمجھداری سے اِس دُنیا میں زندگی کو برداشت کر سکتا ہے؟ “۔ مسیح کی موت اور جی اُٹھنا ہمیں یہ ظاہر کرتا ہے کہ بُرائی کے پاس نہ پہلا کلام ہے نہ ہی آخری کلام ہے۔ خُدا نے بدترین بُرائی سے اچھے نتائج ظاہر کیے ہیں۔ ہمارا ایمان ہے کہ خُدا آخرت کی عدالت میں تمام بے اِنصافی کو ختم کر دے گا۔ وہ زندگی جو آنے والی ہے اُس میں بُرائی کے لئے کوئی جگہ نہیں ہے اور اُس کی دردناک آخرت ہے۔ خُداوند کی قُدرت سے آپ سب کو برکت ملے آمین!