October 6, 2024

English اردو

ملیشیا میں ایک پاکستانی مسلمان کا اسلام سے مسیحیت تک مشکلات سے بھرا سفر

ملیشیا میں ایک پاکستانی مسلمان کا اسلام سے مسیحیت تک مشکلات سے بھرا سفر

گالب پال پاکستان کے ایک مسلمان خاندان میں پیدا ہوئے تھے۔ وہ اپنے خاندانی دباؤ کی وجہ سے قرآن پڑھتے اور اسلام کی تعلیمات پر عمل کرتے تھے۔ لیکن وہ اپنے کئی سوال اور شک کی وجہ سے پُرسکون نہیں تھے۔ وہ امن کی تلاش میں بائبل کے قریب آ گئے جس میں اُنہوں نے اپنے جوابات اور سچ کو جانا۔

اُنہوں نے دل سے یسوع مسیح کو قبول کیا لیکن اُن کی باقی کی زندگی مشکلات سے بھری تھی کیونکہ اسلامی شریت کے مطابق اسلام کو چھوڑنا اور دوسرے مذہب میں داخل ہونا ایک بہت بڑا جرم ہے۔ اُنہوں نے پاکستان میں خداوند کی خدمت کی، بائبل کی منادی کی اور دوسروں کو مسیحیت کی تعلیم بھی دی۔

اُنہیں مسیحیت کو قبول کرنے اور مسیح کی خدمت کرنے کی وجہ سے بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا جس میں اُن پر بہت ظلم بھی کیا گیا، نہ صرف معاشرے بلکہ اُن کے خاندان اور قریبی دوستوں نے بھی اُن پر بہت ظلم کیا۔ یہ وہ حقیقت ہے جو پاکستانی معاشرے کی سچائی ہے۔ اُن کے پاس کوئی دوسرا راستہ نہ ہونے کی وجہ سے اُنہیں پاکستان چھوڑنا پڑا اور وہ ملیشیا آگئے۔ جہاں اُنہوں نے ” یونائٹیڈ نیشنز ہائی کمیشنر فار ریفیوجیز ” میں آسائیلم لیا۔ لیکن ابھی اُن کی مشکلات ختم نہیں ہوئی تھیں۔ ملیشیا میں یو۔این۔ایچ۔سی۔آر نے اُن کی حفاظت کے لئے کچھ نہیں کیا اور اُن کی کسی بھی قسم کی مدد نہیں کی، وہ صرف اپنے آئین کے مطابق سب کر رہے تھے۔ اُنہیں چھ ہفتوں کے درمیان اُن کا انٹرویو لینا چاہیے تھا جب اُنہوں نے اپنی درخواست دی تھی اور اُن کو ایک اچھی جگہ پر ایک سال کی حفاظت میں رکھنا چاہیے تھا جو وہ کرنے میں ناکام رہے۔

گالب اور اُن کی بیوی ملیشیا میں تین سال سے ایک خستہ حال زندگی گزار رہے ہیں۔ ملیشیا کے حکام اُنہیں غیر قانونی مہاجر کہتے ہیں جیسے کہ ملیشیا نے مہاجرین کے لئے ” یونائٹیڈ نیشنز گینیوا کنوینشن فار ریفیوجیز 1951″ میں دستخت نہیں کیے تھے۔ اِس لئے گالب اور اُن کی بیوی اِس ڈر سے خاموشی سے وہاں رہ رہے ہیں کہ اُن کو قید خانہ میں رکھا جائے گا اور بعد میں اُنہیں پاکستان واپس بھیج دیا جائے گا جہاں اُنہیں مسیحیت میں آنے کی وجہ سے قتل بھی کیا جا سکتا ہے۔

جب گالب پیدا ہوئے تو اُنہوں نے مسلمان بننے کے بارے میں نہیں سوچا تھا لیکن جب وہ بڑے ہوئے اور چیزوں کو سمجھنا شروع ہوئے تو اُنہوں نے مسیحیت کو قبول کرنے کا ارادہ کیا اور اِس طرح اُنہوں نے نجات اور امن حاصل کیا۔ لیکن پاکستان میں اسلام کو چھوڑنا اور مسیحیت قبول کرنا ایسے ہی ہے جیسے آپ موت کو دعوت دے رہے ہیں۔ گالب نے سب کچھ جانتے ہوئے یہ خطرہ اپنے سر لیا کیونکہ وہ مسیح سے بہت محبت رکھتے ہیں اور وہ یہ جانتے ہیں کہ یسوع مسیح ہی اُن کے نجات دہندہ ہیں۔

آج وہ ملیشیا میں ایک خستہ حال زندگی گزار رہے ہیں اور اُنہیں چھُپ کر رہنا پڑ رہا ہے۔ جہاں اُن کی کسی بھی قسم کی مدد نہیں کی جا رہی۔ وہ غیر قانونی ہونے کی وجہ سے کام بھی نہیں کر پا رہے۔ اِن سب مشکلات کے باوجود بھی وہ مسیح کے ساتھ بے پناہ محبت کی وجہ سے مسیح کی خدمت کر رہے ہیں۔ خدا اُن کو برکت دے اور اُن کی حفاظت کرے۔ آمین!

RELATED ARTICLES