1۔ اَے میری جان! تُو خُداوند کو مُبارک کہہ۔
اَے خُداوند میرے خُدا! تُو نِہایت بزُرگ ہے۔
تُو حشمت اور جلال سے مُلبّس ہے۔
2۔ تُو نُور کو پوشاک کی طرح پہنتا ہے
اور آسمان کو سائبان کی طرح تانتا ہے۔
3۔ تُو اپنے بالا خانوں کے شہتیِر پانی پر ٹِکاتا ہے۔
تُو بادلوں کو اپنا رتھ بناتا ہے۔
تُو ہوا کے بازُوؤں پر سیر کرتا ہے۔
4۔ تُو اپنے فرِشتوں کو ہوائیں
اور اپنے خادِموں کو آگ کے شُعلے بناتا ہے۔
5۔ تُو نے زمِین کو اُس کی بُنیاد پر قائِم کِیا
تاکہ وہ کبھی جُنبِش نہ کھائے۔
6۔ تُو نے اُس کو سمُندر سے چُھپایا جَیسے لِباس سے۔
پانی پہاڑوں سے بھی بُلند تھا۔
7۔ وہ تیری جِھڑکی سے بھاگا۔
وہ تیری گرج کی آواز سے جلدی جلدی چلا۔
8۔ اُس جگہ پُہنچ گیا جو تُو نے اُس کے لِئے تیّار کی تھی۔
پہاڑ اُبھر آئے۔ وادِیاں بَیٹھ گئیں۔
9۔ تُو نے حد باندھ دی تاکہ وہ آگے نہ بڑھ سکے
اور پِھر لَوٹ کر زمِین کو نہ چُھپائے۔
10۔ وہ وادیوں میں چشمے جاری کرتا ہے
جو پہاڑوں میں بہتے ہیں۔
11۔ سب جنگلی جانور اُن سے پِیتے ہیں۔
گورخر اپنی پیاس بُجھاتے ہیں۔
12۔ اُن کے آس پاس ہوا کے پرِندے بسیرا کرتے
اور ڈالِیوں میں چہچہاتے ہیں۔
13۔ وہ اپنے بالا خانوں سے پہاڑوں کو سیراب کرتا ہے۔
تیری صنعتوں کے پَھل سے زمِین آسُودہ ہے۔
14۔ وہ چَوپایوں کے لِئے گھاس اُگاتا ہے
اور اِنسان کے کام کے لِئے سبزہ
تاکہ زمِین سے خُوراک پَیدا کرے۔
15۔ اور مَے جو اِنسان کے دِل کو خُوش کرتی ہے
اور رَوغن جو اُس کے چِہرہ کو چمکاتا ہے
اور روٹی جو آدمی کے دِل کو توانائی بخشتی ہے۔
16۔ خُداوند کے درخت شاداب رہتے ہیں
یعنی لُبناؔن کے دیودار جو اُس نے لگائے۔
17۔ جہاں پرِندے اپنے گھونسلے بناتے ہیں۔
صنوبر کے درختوں میں لقلق کا بسیرا ہے۔
18۔ اُونچے پہاڑ جنگلی بکروں کے لِئے ہیں۔
چٹانیں سافانوں کی پناہ کی جگہ ہیں۔
19۔ اُس نے چاند کو زمانوں کے اِمتیاز کے لِئے مُقرّر کِیا۔
آفتاب اپنے غرُوب کی جگہ جانتا ہے۔
20۔ تُو اندھیرا کر دیتا ہے تو رات ہو جاتی ہے
جِس میں سب جنگلی جانور نِکل آتے ہیں۔
21۔ جوان شیر اپنے شِکار کی تلاش میں گرجتے ہیں
اور خُدا سے اپنی خُوراک مانگتے ہیں۔
22۔ آفتاب نِکلتے ہی وہ چل دیتے ہیں
اور جا کر اپنی ماندوں میں پڑ رہتے ہیں۔
23۔ اِنسان اپنے کام کے لِئے
اور شام تک اپنی محِنت کرنے کے لِئے نِکلتا ہے۔
24۔ اَے خُداوند! تیری صنعتیں کَیسی بےشُمار ہیں!
تُو نے یہ سب کُچھ حِکمت سے بنایا۔
زمِین تیری مخلُوقات سے معمُور ہے۔
25۔ دیکھو یہ بڑا اور چَوڑا سمُندر
جِس میں بےشُمار رینگنے والے جاندار ہیں۔
یعنی چھوٹے اور بڑے جانور۔
26۔ جہاز اِسی میں چلتے ہیں۔ اِسی میں لویا تان ہے
جِسے تُو نے اِس میں کھیلنے کو پَیدا کِیا۔
27۔ اِن سب کو تیرا ہی آسرا ہے
تاکہ تُو اُن کو وقت پر خُوراک دے۔
28۔ جو کُچھ تُو دیتا ہے یہ لے لیتے ہیں۔
تُو اپنی مُٹّھی کھولتا ہے اور یہ اچھّی چِیزوں سے سیر ہوتے ہیں۔
29۔ تُو اپنا چہرہ چُھپا لیتا ہے اور یہ پریشان ہو جاتے ہیں۔
تُو اِنکا دَم روک لیتا ہے اور یہ مَر جاتے ہیں
اور پِھر مِٹّی میں مِل جاتے ہیں۔
30۔ تُو اپنی رُوح بھیجتا ہے اور یہ پَیدا ہوتے ہیں
اور تُو رُویِ زمِین کو نیا بنا دیتا ہے۔
31۔ خُداوند کا جلال ابد تک رہے۔
خُداوند اپنی صنعتوں سے خُوش ہو۔
32۔ وہ زمِین پر نِگاہ کرتا ہے اور وہ کانپ جاتی ہے۔
وہ پہاڑوں کو چُھوتا ہے اور اُن سے دُھواں نِکلنے لگتا ہے۔
33۔ مَیں عُمر بھر خُداوند کی تعرِیف گاؤُں گا۔
جب تک میرا وجُود ہے مَیں اپنے خُدا کی مدح سرائی کرُوں گا۔
34۔ میرا دِھیان اُسے پسند آئے۔
مَیں خُداوند میں شادمان رہُوں گا۔
35۔ گُنہگار زمِین پر سے فنا ہو جائیں
اور شرِیر باقی نہ رہیں!
اَے میری جان! خُداوند کو مُبارک کہہ۔
خُداوند کی حمد کرو۔
آمین!