1۔ یا رب! پُشت در پُشت
تُو ہی ہماری پناہ گاہ رہا ہے۔
2۔ اِس سے پیشتر کہ پہاڑ پَیدا ہُوئے
یا زمِین اور دُنیا کو تُو نے بنایا۔
ازل سے ابد تک تُو ہی خُدا ہے۔
3۔ تُو اِنسان کو پِھر خاک میں مِلا دیتا ہے
اور فرماتا ہے اَے بنی آدم! لَوٹ آؤ۔
4۔ کیونکہ تیری نظر میں ہزار برس اَیسے ہیں
جَیسے کل کا دِن جو گُزر گیا اور جَیسے رات کا ایک پہر۔
5۔ تُو اُن کو گویا سَیلاب سے بہا لے جاتا ہے۔
وہ نِیند کی ایک جھپکی کی مانِند ہیں۔
وہ صُبح کو اُگنے والی گھاس کی مانِند ہیں۔
6۔ وہ صُبح کو لہلہاتی اور بڑھتی ہے۔
وہ شام کو کٹتی اور سُوکھ جاتی ہے۔
7۔ کیونکہ ہم تیرے قہر سے فنا ہو گئے۔
اور تیرے غضب سے پریشان ہُوئے۔
8۔ تُو نے ہماری بدکرداری کو اپنے سامنے رکھّا
اور ہمارے پوشِیدہ گُناہوں کو اپنے چہرہ کی رَوشنی میں۔
9۔ کیونکہ ہمارے تمام دِن تیرے قہر میں گُزرے۔
ہماری عُمر خیال کی طرح جاتی رہتی ہے۔
10۔ ہماری عُمر کی مِیعاد ستّر برس ہے۔
یا قُوّت ہو تو اَسّی برس۔
تَو بھی اُن کی رَونق محض مشقّت اور غم ہے
کیونکہ وہ جلد جاتی رہتی ہے اور ہم اُڑ جاتے ہیں۔
11۔ تیرے قہر کی شِدّت کو کَون جانتا ہے
اور تیرے خَوف کے مُطابِق تیرے غضب کو؟
12۔ ہم کو اپنے دِن گِننا سِکھا۔
اَیسا کہ ہم دانا دِل حاصِل کریں۔
13۔ اَے خُداوند! باز آ۔ کب تک؟
اور اپنے بندوں پر رحم فرما۔
14۔ صُبح کو اپنی شفقت سے ہم کو آسُودہ کر
تاکہ ہم عُمر بھر خُوش و خُرّم رہیں۔
15۔ جِتنے دِن تُو نے ہم کو دُکھ دِیا
اور جِتنے برس ہم مُصِیبت میں رہے اُتنی ہی خُوشی ہم کو عنایت کر۔
16۔ تیرا کام تیرے بندوں پر
اور تیرا جلال اُن کی اَولاد پر ظاہِر ہو۔
17۔ اور رب ہمارے خُدا کا کرم ہم پر سایہ کرے۔
ہمارے ہاتھوں کے کام کو ہمارے لِئے قِیام بخش۔
ہاں ہمارے ہاتھوں کے کام کو قِیام بخش دے۔
آمین!