” پس جو کوئی میری یہ باتیں سُنتا اور اُن پر عمل کرتا ہے وہ اُس عقلمندہ آدمی کی مانند ٹھہرے گا جس نے چٹان پر اپنا گھر بنایا اور مینہ برسا اور پانی چڑھا اور آندھیاں چلیں اور اُس گھر پر ٹکریں لگیں لیکن وہ نہ گِرا کیونکہ اُس کی بنیاد چٹان پر ڈالی گئی تھی اور جو کوئی میری یہ باتیں سُنتا ہے اور اُن پر عمل نہیں کرتا، وہ اُس بیوقوف آدمی کی مانند ٹھہرے گا جس نے اپنا گھر ریت پر بنایا اور مینہ برسا اور پانی چڑھا اور آندھیا چلیں اور اُس گھر کو صدمہ پہنچایا اور وہ گِر گیا اور بلکل برباد ہوگیا”۔
عزیزوں اِس تمثیل میں یسوع مسیح ہمیں یہ سکھاتے ہیں کہ دو طرح کے لوگ ہوتے ہیں جو گَھر بناتے ہیں، ایک وہ جو اپنے گَھر کی بنیاد ریت پر رکھتے ہیں۔ جب آندھیاں اُس گَھر سے ٹکرائیں گیں تو وہ گھر قائم نہیں رہ سکے گا کیونکہ اُس کی بنیاد ریت پر رکھی گئی تھی۔ یہاں پر آندھیوں سے مراد مشکلات، مصیبتیں، دُکھ، جھگڑے، فساد، لالچ اور بیماریاں ہیں، اِن سب کی تعداد آج بہت سے مسیحی گھرانوں میں بڑھ چکیں ہیں۔ کیونکہ اِن گھروں کی بنیاد مسیحی تعلیم پر نہیں رکھی گئیں ہیں۔ لہٰذا ایسے گھر بربادی کا شکار رہتے ہیں اور آخرکار وہ مسیح کے قدموں میں آکر برکت نہیں پاتے۔
دوسرے وہ خاندان ہیں جن کی بنیاد سچی تعلیم اور یسوع کی فرمابرداری پر رکھی گئی ہے اور ایسے خاندان پر کوئی ایسی مُصیبت حملہ بھی کرے تو وہ دُعا، روزہ اور یسوع مسیح کی فرمابرداری کر کے غلبہ پاتے ہیں اور بچے رہتے ہیں۔ لحاظہ آپ سب بھی فوراً توبہ کر کے یسوع کے ساتھ فرمابرداری کا وعدہ کریں۔ پھر یسوع مسیح خود آپ کے گھر کی بنیاد بن جائے گا۔ آپ کا گھر ہر قسم کی مُصیبت اور طوفان میں قائم رہے گا۔ آمین!