July 27, 2024

اردو

توہین رسالت کے الزام کا تحفہ – کہیں بھی کسی وقت بھی

توہین رسالت کے الزام کا تحفہ - کہیں بھی کسی وقت بھی - مسیحیوں پر بے انتہا ظلم

28 جنوری 2017، ہفتہ کے روز گوجرانوالا کے ایک گاؤں لمبن والی میں ایک مسیحی خاندان کے خلاف توہین رسالت کا مقدمہ درج کیا گیا. تب سے مختار مسیح اور ان کے خاندان والوں کو پولیس نے اپنی حراست میں لے رکھا ہے. حراست میں لیے جانے والوں میں مختار مسیح، ان کی بیٹی صائمہ، بیٹا انجم مختار اور اس کے بچے رومیلہ اور نحمیا شامل ہیں۔

رات کے دس بجے کے قریب دس پولیس اہلکاروں نے مختار مسیح کے گھر جا کر تمام خاندان کو پکڑ کر تھانے میں بند کر دیا. گرفتاری کے بعد ان کو بتایا گیا کہ ان کے خلاف توہین رسالت کا مقدمہ درج کیا گیا ہے. ان پر درج کی جانے والی ایف -آئی – آر کا رجسٹری نمبر 49/17 ہے اور مختار مسیح پر دفعہ 295-A اور 298 عائد کی گئی ہے. ایف -آئی – آر کو تھانہ راہوالی میں درج کیا گیا ہے. مختار مسیح کے بیٹے کے مطابق اس مقدمے کی وجہ ان کی جائیداد پر ناجایز قبضہ کرنے کی کوشش ہے۔

کب تک مسیحیوں کو کمزور سمجھ کر ایسے مفلوج کیا جاتا رہے گا؟ اب تو مسیحیوں کو توہین رسالت کا الزام اچانک تحفے کے طور پر کہیں بھی کسی بھی وقت دیا جانے لگا ہے. نہ منہ کھولنے کی آزادی ہے نہ چلنے پھرنے کی. کیا پتا کب کون سی بات ان کو بری لگ جائے اور ہمیں گستاخ رسول قرار دے دیا جائے. ہمارا سوال ان پاکستانی مسیحی سربراہوں سے بھی ہے جو بیرون ملک جا کر پاکستان میں مسیحیوں کی حفاظت کی ضمانتیں دیتے ہیں، کہتے ہیں کہ بیرون ملک سیاسی پناہ مانگنے والے مسیحی جھوٹے ہیں اور مسیحیوں کو پاکستان میں مسلمانوں کے برابر حقوق اور حفاظت فراہم کیے جاتے ہیں. کیا یہ ہی ہے مسیحیوں کی حفاظت کا ثبوت کہ ہر مہینے کوئی نہ کوئی مسیحی جھوٹے توہین رسالت کے الزام میں پھنسا دیا جاتا ہے؟

مختار مسیح اور ان کے خاندان کو اس مشکل وقت میں ہم سب مسیحیوں کی دعاؤں کی ضرورت ہے۔

RELATED ARTICLES