باطنی عقیدہ جو مثال کے طور پر آج کے دور میں پایا جاتا ہے، کیا یہ مسیحیت کے ساتھ تعلق رکھتا ہے؟
جی نہیں۔ باطنی عقیدہ خُدا کی حقیقت کو نظرانداز کرتا ہے۔ خُدا کوئی عام قوت نہیں ہے بلکہ وہ ایک ذاتی شخصیت، مُحبت اور زندگی کا ذریعہ ہے۔ اِنسان خُدا کی مرضی اور اُس کی طرف سے بنایا گیا، لیکن اِنسان خود میں الہٰی نہیں ہے بلکہ وہ ایک ایسی مخلوق ہے جو گُناہ کی وجہ سے زخمی، موت سے خوف زدہ اور اُسے نجات کی ضرورت ہے۔ جبکہ باطنی عقیدے کا دفاع کرنے والے بہت سے لوگ یہ خیال رکھتے ہیں کہ اِنسان خود کو نجات دے سکتا ہے۔
لیکن مسیحی اِس بات پر ایمان رکھتے ہیں کہ قدرت یا تصوراتی خُدا نہیں بلکہ صرف یسوع مسیح اور حقیقی خُدا ہی اپنے فضل کے ذریعے اِنسان کو نجات دے سکتے ہیں۔ بلکہ ہمارا خالق جو ہم سے بے اِنتہا طور پر مُحبت رکھتا ہے وہ بے حد عظیم ہے اور وہ اپنی تخلیق جیسا نہیں ہے۔ آج بہت سے لوگ اپنی صحت کے لحاظ سے یوگا پر عمل کرتے، وہ خود کو امن میں لانے کے لئے خاموشی میں وقت گزارتے اور وہ رقص کی مشق میں حصہ لیتے ہیں تاکہ اپنے جسم کو نئی طرح سے محسوس کر سکیں۔ ایسے عمل ہمیشہ نقصان دہ نہیں ہوتے۔
اکثر یہ غیر مسیحی عقیدوں کے لئے ایک آسانی کا کام کرتے ہیں۔ کسی بھی شخص کو اِس دُنیاوی غیر منطقی راستوں پر عمل نہیں کرنا چاہیے، جس میں لوگ جادؤئی قوت پا سکتے یا نقصان دہ پُراسرار رُوحوں تک رسائی اور ایسے خفیہ علم کو جان سکتے ہیں جو جہالت کی راہ پر لے کر جاتا ہے۔ قدیم اِسرائیل میں اِردگرد کے لوگ مختلف خُداؤں اور رُوحُوں پر ایمان رکھتے تھے جنہیں غلط عقیدے کے طور پر بے نقاب کیا گیا تھا۔
خُدا اکیلا خُداوند ہے اُس کے علاوہ اور کوئی خُدا نہیں ہے۔ ایسی کوئی بھی قوت نہیں ہے جس کے ذریعے ایک شخص الہٰی قوت کو پا سکتا، کائنات پر اپنا حکم چلا سکتا یا خود کو نجات دے سکتا ہے۔ باطنی عقیدوں کے بارے میں یہی کہا جا سکتا ہے کہ یہ توہم پرستی میں آتے ہیں۔
خُداوند آپ سب کو اپنی تمام برکات سے نوازے اور آپ سب کو زندگی کی تمام مشکلات سے دور رکھے۔ آپ یوں ہی خُدا کے فضل سے مسیحیت میں ترقی کرتے جائیں اور یسوع مسیح کے احکام پر عمل کریں۔ یسوع مسیح کے جلالی اور بابرکت نام میں آمین!