November 21, 2024

اردو

ایرانی اور افغانی مسیحیت قبول کرنے والے پناہ گزینوں سے جرمن امیگریشن کے جاہلانہ سوالات اور پھر جلاوطنی

ایرانی اور افغانی مسیحیت قبول کرنے والے پناہ گزینوں سے جرمن امیگریشن کے جاہلانہ سوالات

جرمنی میں امیگریشن نے ایرانی اور افغانی اسلام چھوڑ کر مسیحیت قبول کرنے والے پناہ گزینوں کی پناہ کی بہت سی درخواستوں کو مسترد کیا ہے. تمام ایسے لوگ جو اسلام کو چھوڑ کر مسیحیت قبول کر چکے ہیں ان کے لیے جلاوطن ہو کر واپس اسلامی ملک میں جانا موت کو دعوت دینے سے کم نہیں ہے۔

ایران، پاکستان اور افغانستان جیسے اسلامی ممالک میں اسلام کو چھوڑ کر مسیحیت قبول کرنے والوں کو قتل کرنے کا حکم ہے، اسلام کے مطابق یہ مذہب کی توہین سمجھی جاتی ہے اور ان لوگوں کو ہر لمحہ مار ڈال دئیے جانے کی دھمکیاں ملتی ہیں۔

ان سابق مسلمانوں کو مسیحیت کو اپنانے کے باوجود واپس ان کے ممالک میں بھیجنا بہت غیر ذمہ دارانہ حالات کا منظر پیش کرتا ہے، کیونکہ یہ حقیقت میں زندگی اور موت کا مسئلہ بن جاتا ہے. اوپن ڈور ایک مسیحی تنظیم نے ان مسیحیت قبول کرنے والے لوگوں کے لیے دوبارہ سے ان کے کیس دیکھنے کا فوری طور پر مطالبہ کیا ہے۔

اوپن ڈور تنظیم نے ان مسیحیوں کے کیس کی سنوائی اور ترجمانی کے لیے مسیحی مترجم رکھنے کی سفارش بھی کی ہے. زیادہ تر جلاوطنی غلط ترجمانی اور جاہلانہ سوالات کی وجہ سے ہو رہی ہیں. تمام مسیحی تنظیموں نے اس افسوس ناک واقع پر بہت تنقید کی ہے۔

RELATED ARTICLES