November 22, 2024

اردو

زبور 74- رہائی کے لئے مناجات

رہائی کے لئے مناجات - خُدا ہمیں طَعنہ زنی سے محفوظ رکھتا ہے - Zaboor 74 - زبور 74

اَے خُدا! تُو نے ہم کو ہمیشہ کے لِئے کیوں ترک کر دِیا؟

تیری چراگاہ کی بھیڑوں پر تیرا قہر کیوں بھڑک رہا ہے؟

اپنی جماعت کو جِسے تُو نے قدِیم سے خرِیدا ہے۔

جِس کا تُو نے فِدیہ دِیا تاکہ تیری میِراث کا قبِیلہ ہو اور کوہِ صِیُّؔون کو جِس پر تُو نے سکُونت کی ہے یاد کر۔

اپنے قدم دائِمی کھنڈروں کی طرف بڑھا

یعنی اُن سب خرابِیوں کی طرف جو دُشمن نے مَقدِس میں کی ہیں

تیرے مجمع میں تیرے مُخالِف گرجتے رہے ہیں۔

نِشان کے لِئے اُنہوں نے اپنے ہی جھنڈے کھڑے کِئے ہیں۔

وہ اُن آدمِیوں کی مانِند تھے

جو گُنجان درختوں پر کُلہاڑے چلاتے ہیں

اور اب وہ اُس کی ساری نقش کاری کو

کُلہاڑی اور ہتھوڑوں سے بِالکُل توڑے ڈالتے ہیں۔

اُنہوں نے تیرے مَقدِس میں آگ لگا دی ہے

اور تیرے نام کے مسکن کو زمِین تک مِسمار کر کے ناپاک کِیا ہے۔

اُنہوں نے اپنے دِل میں کہا ہے ہم اُن کو بِالکُل وِیران کر ڈالیں۔

اُنہوں نے اِس مُلک میں خُدا کے سب عِبادت خانوں کو جلا دِیا ہے۔

ہمارے نِشان نظر نہیں آتے اور کوئی نبی نہیں رہا

اور ہم میں کوئی نہیں جانتا کہ یہ حال کب تک رہے گا۔

10۔ اَے خُدا! مُخالِف کب تک طَعنہ زنی کرتا رہے گا؟

کیا دُشمن ہمیشہ تیرے نام پر کُفر بکتا رہے گا؟

11۔ تُو اپنا ہاتھ کیوں روکتا ہے؟

اپنا دہنا ہاتھ بغل سے نِکال اور فنا کر۔

12۔ خُدا قدِیم سے میرا بادشاہ ہے

جو زمِین پر نجات بخشتا ہے۔

13۔ تُو نے اپنی قُدرت سے سمُندر کے دو حِصّے کر دِئے۔

تُو پانی میں اژدہاؤں کے سر کُچلتا ہے۔

14۔ تُو نے لوِیا تان کے سر کے ٹُکڑے کِئے

اور اُسے بیابان کے رہنے والوں کی خُوراک بنایا۔

15۔ تُو نے چشمے اور سَیلاب جاری کِئے۔

تُو نے بڑے بڑے دریاؤں کو خُشک کر ڈالا۔

16۔ دِن تیرا ہے۔ رات بھی تیری ہی ہے۔

نُور اور آفتاب کو تُو ہی نے تیّار کِیا۔

17۔ زمِین کی تمام حدُود تُو ہی نے ٹھہرائی ہے۔

گرمی اور سردی کے مَوسم تُو ہی نے بنائے۔

18۔ اَے خُداوند! اِسے یاد رکھ کہ دُشمن نے طَعنہ زنی کی ہے

اور بیوُقُوف قَوم نے تیرے نام کی تکفِیر کی ہے۔

19۔ اپنی فاختہ کی جان کو جنگلی جانور کے حوالہ نہ کر۔

اپنے غرِیبوں کی جان کو ہمیشہ کے لِئے بُھول نہ جا۔

20۔ اپنے عہد کا خیال فرما

کیونکہ زمِین کے تارِیک مقام ظُلم کے مسکنوں سے بھرے ہیں

21۔ مظلُوم شرمِندہ ہو کر نہ لَوٹے۔

غرِیب اور مُحتاج تیرے نام کی تعرِیف کریں۔

22۔ اُٹھ اَے خُدا! آپ ہی اپنی وکالت کر۔

یاد کر کہ احمق دِن بھر تُجھ پر کَیسی طَعنہ زنی کرتا ہے۔

23۔ اپنے دُشمنوں کی آواز کو بُھول نہ جا۔

تیرے مُخالِفوں کا ہنگامہ برپا ہوتا رہتا ہے۔

آمین!

RELATED ARTICLES