یسوع مسیح نے رسولوں کو حکم کیوں دیاَ؟
یسوع مسیح کے گِرد بہت سے شاگرد ہوتے تھے، جن میں مرد اور عورتیں دونوں شامل تھے۔ اُن سب میں سے اُنہوں نے بارہ شاگِرد چُنے جنہیں یسوع مسیح نے رسول کہا ( لُوقا 6 باب 12 سے 16 آیات )۔ یسوع مسیح نے شاگردوں کو خاص طور پر تربیت دی اور اُنہیں مختلف کمیشنوں میں شامل کیا۔
لُوقا 9 باب 2 آیت: ” اور اُنہیں خُدا کی بادشاہی کی مُنادی کرنے اور بِیماروں کو اچھّا کرنے کے لِئے بھیجا “۔
یسوع مسیح نے آخر میں اِن بارہ شاگردوں کو چُنا، جہاں یسوع مسیح نے اُنہیں حُکم دیا:
لُوقا 22 باب 19 آیت: ” پھِر اُس نے روٹی لی اور شُکر کر کے توڑی اور یہ کہہ کر اُن کو دی کہ یہ میرا بدن ہے جو تُمہارے واسطے دِیا جاتا ہے۔ میری یادگاری کے لِئے یہی کِیا کرو “۔
تمام رسول یسوع مسیح کے جی اُٹھنے اور اُن کی سچائی کے گواہ بنے۔ اُنہوں نے یسوع مسیح کی موت کے بعد اُن کے مقصد پر عمل جاری رکھا۔ اُنہوں نے اپنی منیسٹری کے لئے جانشین لوگوں کو چُنا جن میں پادری شامل ہیں۔ رسولوں کے چُنے ہوئے جانشین لوگ آج تک یسوع مسیح کے عطا کیے ہوئے اختیار پر عمل کر رہے ہیں۔ وہ ادب سے اِسے سکھاتے، اِس کی خوشی مناتے اور حکمرانی کرتے ہیں۔ رسولوں کی ہم آہنگی کلیسیا ( رسولوں کی جانشینی ) کی یکجہتی کی بُنیاد بن گئی۔ اُن بارہ شاگردوں میں سے پطرس سب سے برتر تھا، جس کو یسوع مسیح نے خاص اختیار دیا۔
متی 16 باب 18 آیت: ” اور مَیں بھی تُجھ سے کہتا ہُوں کہ تُو پطرؔس ہے اور مَیں اِس پتّھر پر اپنی کلِیسیا بناؤُں گا اور عالَمِ ارواح کے دروازے اُس پر غالِب نہ آئیں گے “۔
شاگردوں کے درمیان پطرس کے خاص کردار کے ذریعے پوپ کی منیسٹری قائم ہوئی۔
خُداوند آپ سب کو برکت دے اور زندگی کی تمام مشکلات سے دور رکھے، اور آپ یوں ہی خُدا کے فضل سے اپنی زندگیوں میں ترقی کرتے جائیں۔ اِسی طرح مسیح کے حُکم پر چلیں۔ یسوع مسیح کے جلالی اور بابرکت نام میں آمین!