September 20, 2024

اردو

کیا ایک زندہ اِنسان پر سائنسی تجربہ کِیا جا سکتا ہے؟

کیا ایک زندہ اِنسان پر سائنسی تجربہ کِیا جا سکتا ہے؟ - اِنسانوں کے حق - مجرمانہ اِنسانی تجربے

کیا ایک زندہ اِنسان پر سائنسی تجربہ کِیا جا سکتا ہے؟

ایک زندہ اِنسان پر سائنسی، نفسیاتی یا طبی تجربے تب ہی کیے جا سکتے ہیں جب اُن کے نتیجے اِنسانوں کے حق میں ہوں اور ورنہ اُنہیں نہ حاصل کرنا بہتر ہوگا۔ البتہ ہر طرح کا تجربہ اُس شخص کی آزادانہ رضامندی سے ہونا چاہیے۔ مزید یہ کہ جو تجربے کیے جائیں وہ غیر متناسب طور پر خطرناک نہ ہوں۔ اِنسانوں کو اُن کی مرضی کے خلاف اُن پر تجربے کرنا جرم ہے۔ پولش کے ایک لڑاکے شخص ڈاکٹر وانڈا پولٹاوسکا، جو کہ مقدس پوپ جان پال دوئم کے قریبی بھروسے مندہ شخص تھے، وہ ہمیں یہ یاد کرواتے ہیں کہ جو کُچھ پہلے داؤ پر لگا تھا اور وہ اب بھی ہے۔

نازی کے دور کے دوران وانڈا پولٹاوسکا ریوینس برک کے حراستی کیمپ میں مجرمانہ اِنسانی تجربے کا شکار ہوئے تھے۔ ڈاکٹر پولٹاوسکا جو ماہر نفسیات تھے اُنہوں نے بعد میں طبی اخلاقیات کے حوالے سے وکالت کی اور وہ زندگی کے حوالے سے پونٹفیکل اکیڈمی کے بانی ممبران میں سے ایک تھے۔

خُداوند آپ سب کو اپنی تمام برکات سے نوازے اور آپ سب کو زندگی کی تمام مشکلات سے دور رکھے۔ آپ یوں ہی خُدا کے فضل سے اپنی زندگیوں میں ترقی کرتے جائیں اور یسوع مسیح کے احکام پر عمل کریں۔ یسوع مسیح کے جلالی اور بابرکت نام میں آمین!

RELATED ARTICLES