پہلی نسل
پہلی یسوعی نسل کے مبلغ 28 فروری 1580 کو مغل شہنشاہ اکبر کی دعوت پر فتح پور سیکری آئے۔ وہاں پر تین یسوعی پادری تھے جن میں بیٹو روڈولف اقؤا ویوا اعلیٰ مشنری کے طور پر، فادر اینتھونی مونسرات اور فادر فرانسس حینریقز شامل تھے۔ 3 سال بعد انہوں نے فتح پور چھوڑ دیا۔ پادری دؤارتے لیتو، کرستوول دے ویگا اور استاواؤ ریبیریو اگلے مشن کو عمل میں لاۓ۔ 1591 میں وہ لاہور آئے۔ بدقسمتی سے ان کو اسی سال لاہور چھوڑنا پڑا۔ تیسرا مشن 1594 میں شروع ہوأ جب سینٹ فرانسس زیویر کے پوتے پادری جیروم زیویر، فادر ایمانوئیل پنہیرو اور بینیڈکت دے گوئیس کے ساتھ لاہور پہنچے۔ لاہور میں یسوعی مشن کا خاتمہ اس وقت ہوأ جب 1773 میں پوپ کلیمنٹ XIV نے یسوعی سماج کو دبا دیا۔
دوسری بہار
1814 میں پوپ پایس VII کے یسوعی سماج کو بحال کرنے اور ہندوستان میں برطانوی حکومت آنے کے بعد یسوعی مشن عروج پر پہنچ گیا۔ یسوعیوں نے سندھ میں مشن کی شروعات کی، لیکن پہلی اور دوسری جنگ عظیم نے مشن پر مصائب برپا کر دئے۔ پہلی جنگ عظیم کے دوران جرمن صوبے کے یسوعی یا تو قید کر لئے گئے تھے یا جگہ چھوڑنے پر مجبور کئے گئے تھے. لاہور کے کپوچن پادریوں نے کراچی کا مشن سنبھالا۔ امریکہ کے یسوعیوں نے کچھ عرصے کے لئے مشن سنبھالا اور پھر 1922 میں ہسپانوی یسوعی آ گئے۔ 1931 میں یسوعی پادری کراچی کے سینٹ پیڑک پیرش کے انچارج تھے۔ یسوعی مشن نے کوئٹہ میں ایک گرجا اور سکول قائم کیا۔ وہ سکھر اور حیدرآباد میں بھی کامدار تھے۔ 1936 میں انہوں نے مشن کو فرانسسکن کے حوالے کردیا اور واپس بمبئی چلے گئے۔ 1936 کے بعد وہاں کوئی یسوعی کام نہیں کر رہے تھے، اور پھر 1961 میں جرمن یسوعی پہنچ گئے۔ فادر روبرٹ، شوکرٹ، جوسیف پیس نے لاہور کی طرف پہلا قدم بڑھایا۔ آج پاکستانی مشن سری لنکا کے یسوعی سماج کے ذمّے ہے۔ عملے کی کمی مشن کے لئے ایک بہت بڑا مسئلہ تھا، تو پاکستان مشن نے مقامی یسوعی شامل کرنے کا فیصلہ کیا۔ آج ہمارا خواب سچا ہو گیا ہے کیونکہ پاکستان مشن میں ایک مقامی یسوعی فادر عمران جون 2009 میں مقرر ہوچکے ہیں۔
خواب اور مشن
1. بین المذہبی مکالمے کو ہماری زندگی اور منسٹری کا ایک اہم حصّہ بنانے کے راستوں کی تلاش اور رضاعی کرنا۔
2. ہمارے حلیفوں کو اپنے بین المذہبی مکالمے کے خواب اور مشن میں شامل کرنا۔
3. عقیدے کو فروغ دینا جو ہمارے تعلیمی، روحانی اور دیگر منسٹریوں میں غریبوں کے ترجیحی اختیار پر انصاف کرے۔
4. ان کے ساتھ تعاون کرنا جو ہمارے مشن جیسی سرگرمیوں کے دائرہ کار کا تعاقب کر رہے ہیں۔
5. یسوعی سماج کے مقامی پیشے کو فروغ دینا۔
6. زمین کے ماحولیاتی ہراس کا خیال رکھنا۔
7. نئے افاق اپنانا اور جو ہم کر رہے ہیں اس میں نئی سرحدوں کو کھولنا اور دوسرے بلاوے اور رسولی مواقع کے لئے روح کی ترغیب دینا۔
8. ایک ایسا عقیدہ جو انصاف کرے اور خیراتی ہو۔
9. ان لوگوں کے ساتھ مکالمہ کرنا جو اپنے تہذیب اور مذہب سے متعلق حساس ہیں۔
10. ہمدردی، جو خدمت اور مفاہمت کو بڑھاوا دیتی ہیں۔
11. دستیابی اور کشادگی۔
12. سادگی اور سخاوت۔
13. استقبال اور مہمان نوازی۔
14. تعلیم اور تشکیل۔