1۔ مَیں بُلند آواز سے خُدا کے حضُور فریاد کرُوں گا۔
خُدا ہی کے حضُور بُلند آواز سے اور وہ میری طرف کان لگائے گا
2۔ اپنی مُصِیبت کے دِن مَیں نے خُداوند کو ڈھُونڈا۔
میرے ہاتھ رات کو پَھیلے رہے اور ڈِھیلے نہ ہُوئے۔
میری جان کو تسکِین نہ ہُوئی۔
3۔ مَیں خُدا کو یاد کرتا ہُوں اور بےچَین ہُوں۔
مَیں واوَیلا کرتا ہُوں اور میری جان نِڈھال ہے۔ (سِلاہ)
4۔ تُو میری آنکھیں کُھلی رکھتا ہے۔
مَیں اَیسا بیتاب ہُوں کہ بول نہیں سکتا۔
5۔ مَیں گُزشتہ ایّام پر
یعنی قدِیم زمانہ کے برسوں پر سوچتا رہا۔
6۔ مُجھے رات کو اپنا گِیت یاد آتا ہے۔
مَیں اپنے دِل ہی میں سوچتا ہُوں۔
میری رُوح بڑی تفتِیش میں لگی ہے۔
7۔ کیا خُداوند ہمیشہ کے لِئے چھوڑ دے گا؟
کیا وہ پِھر کبھی مِہربان نہ ہوگا؟
8۔ کیا اُس کی شفقت ہمیشہ کے لِئے جاتی رہی؟
کیا اُس کا وعدہ ابد تک باطِل ہو گیا؟
9۔ کیا خُدا کرم کرنا بُھول گیا؟
کیا اُس نے قہر سے اپنی رحمت روک لی؟ (سِلاہ)
10۔ پِھر مَیں نے کہا یہ میری ہی کمزوری ہے۔
مَیں تو حق تعالیٰ کی قُدرت کے زمانہ کو یاد کرُوں گا۔
11۔ مَیں خُداوند کے کاموں کا ذِکر کرُوں گا
کیونکہ مُجھے تیرے قدِیم عجائِب یاد آئیں گے۔
12۔ مَیں تیری ساری صنعت پر دِھیان کرُوں گا
اور تیرے کاموں کو سوچُوں گا۔
13۔ اَے خُدا! تیری راہ مَقدِس میں ہے۔
کَون سا دیوتا خُدا کی مانِند بڑا ہے؟
14۔ تُو وہ خُدا ہے جو عجِیب کام کرتا ہے۔
تُو نے قَوموں کے درمیان اپنی قُدرت ظاہِر کی۔
15۔ تُو نے اپنے ہی بازُو سے اپنی قَوم
بنی یعقُوب اور بنی یُوسف کو فِدیہ دے کر چُھڑایا ہے۔ (سِلاہ)
16۔ اَے خُدا! سمُندروں نے تُجھے دیکھا۔
سمُندر تُجھے دیکھ کر ڈر گئے۔ گہراؤ بھی کانپ اُٹھے۔
17۔ بدلِیوں نے پانی برسایا۔ افلاک سے آواز آئی۔
تیرے تِیر بھی چاروں طرف چلے۔
18۔ بگُولے میں تیرے رَعد کی آواز تھی۔
برق نے جہان کو رَوشن کر دِیا۔
زمِین لرزی اور کانپی۔
19۔ تیری راہ سمُندر میں ہے۔
تیرے راستے بڑے سمُندروں میں ہیں
اور تیرے نقشِ قدم نامعلُوم ہیں
20۔ تُو نے مُوؔسیٰ اور ہارُوؔن کے وسِیلہ سے
گلّہ کی طرح اپنے لوگوں کی راہنُمائی کی۔
آمین!