1۔ اَے خُداوند! جو مُجھ سے جھگڑتے ہیں تُو اُن سے جھگڑ۔
جو مُجھ سے لڑتے ہیں تُو اُن سے لڑ۔
2۔ ڈھال اور سِپر لے کر میری کُمک کے لِئے کھڑا ہو۔
3۔ بھالا بھی نِکال اور میرا پِیچھا کرنے والوں کا راستہ بند کر دے۔
میری جان سے کہہ مَیں تیری نجات ہُوں۔
4۔ جو میری جان کے خواہاں ہیں وہ شرمِندہ اور رُسوا ہوں۔
جو میرے نُقصان کا منصُوبہ باندھتے ہیں وہ پسپا اور پریشان ہوں۔
5۔ وہ اَیسے ہو جائیں جَیسے ہوا کے آگے بُھوسا
اور خُداوند کا فرِشتہ اُن کو ہانکتا رہے۔
6۔ اُن کی راہ اندھیری اور پِھسلنی ہو جائے۔
اور خُداوند کا فرِشتہ اُن کو رگیدتا جائے۔
7۔ کیونکہ اُنہوں نے بےسبب میرے لِئے گڑھے میں جال بِچھایا
اور ناحق میری جان کے لِئے گڑھا کھودا ہے۔
8۔ اُس پر ناگہان تباہی آپڑے
اور جِس جال کو اُس نے بِچھایا ہے اُس میں آپ ہی پھنسے
اور اُسی ہلاکت میں گِرفتار ہو۔
9۔ لیکن میری جان خُداوند میں خُوش رہے گی
اور اُس کی نجات سے شادمان ہوگی۔
10۔ میری سب ہڈِّیاں کہیں گی اَے خُداوند! تُجھ سا کَون ہے
جو غرِیب کو اُس کے ہاتھ سے جو اُس سے زورآور ہے
اور مِسکِین و مُحتاج کو غارت گر سے چُھڑاتا ہے؟
11۔ جُھوٹے گواہ اُٹھتے ہیں
اور جو باتیں مَیں نہیں جانتا وہ مُجھ سے پُوچھتے ہیں۔
12۔ وہ مُجھ سے نیکی کے بدلے بدی کرتے ہیں۔
یہاں تک کہ میری جان بیکس ہو جاتی ہے۔
13۔ لیکن مَیں نے تو اُن کی بِیماری میں جب وہ بِیمار تھے ٹاٹ اوڑھا
اور روزے رکھ رکھ کر اپنی جان کو دُکھ دِیا
اور میری دُعا میرے ہی سِینہ میں واپس آئی۔
14۔ مَیں نے تو اَیسا کِیا گویا وہ میرا دوست یا میرا بھائی تھا۔
مَیں نے سر جُھکا کر غم کِیا جَیسے کوئی اپنی ماں کے لِئے ماتم کرتا ہو۔
15۔ پر جب مَیں لنگڑانے لگا تو وہ خُوش ہو کر اِکٹّھے ہو گئے۔
کمِینے میرے خِلاف اِکٹّھے ہُوئے اور مُجھے معلُوم نہ تھا۔
اُنہوں نے مُجھے پھاڑا اور باز نہ آئے۔
16۔ ضِیافتوں کے بدتمِیز مسخروں کی طرح
اُنہوں نے مُجھ پر دانت پِیسے۔
17۔ اَے خُداوند! تُو کب تک دیکھتا رہے گا؟
میری جان کو اُن کی غارت گری سے۔
میری جان کو شیروں سے چُھڑا۔
18۔ مَیں بڑے مجمع میں تیری شُکرگُزاری کرُوں گا۔
مَیں بُہت سے لوگوں میں تیری سِتایش کرُوں گا۔
19۔ جو ناحق میرے دُشمن ہیں مُجھ پر شادیانہ نہ بجائیں
اور جو مُجھ سے بے سبب عداوت رکھتے ہیں چشمک زنی نہ کریں۔
20۔ کیونکہ وہ سلامتی کی باتیں نہیں کرتے۔
بلکہ مُلک کے امن پسند لوگوں کے خِلاف مکر کے منصُوبے باندھتے ہیں۔
21۔ یہاں تک کہ اُنہوں نے خُوب مُنہ پھاڑا
اور کہا اہاہاہا! ہم نے اپنی آنکھ سے دیکھ لِیا ہے۔
22۔ اَے خُداوند! تُو نے خُود یہ دیکھا ہے۔ خاموش نہ رہ۔
اَے خُداوند! مُجھ سے دُور نہ رہ۔
23۔ اُٹھ! میرے اِنصاف کے لِئے جاگ
اور میرے مُعاملہ کے لِئے اَے میرے خُدا! اَے میرے خُداوند!
24۔ اپنی صداقت کے مُطابِق میری عدالت کر۔ اَے خُداوند میرے خُدا!
اور اُن کو مُجھ پر شادیانہ بجانے نہ دے۔
25۔ وہ اپنے دِل میں یہ نہ کہنے پائیں اہا! ہم تو یہی چاہتے تھے۔
وہ یہ نہ کہیں کہ ہم اُسے نِگل گئے۔
26۔ جو میرے نُقصان سے خُوش ہوتے ہیں وہ باہم شرمِندہ اور پریشان ہوں۔
جو میرے مُقابلہ میں تکبُّر کرتے ہیں وہ شرمِندگی اور رُسوائی سے مُلبّس ہوں۔
27۔ جو میرے سچّے مُعاملہ کی تائِید کرتے ہیں وہ خُوشی سے للکاریں اور شاد ہوں۔
وہ سدا یہ کہیں خُداوند کی تمجِید ہو
جِس کی خُوشنُودی اپنے بندہ کی اِقبالمندی میں ہے۔
28۔ تب میری زُبان سے تیری صداقت کا ذِکر ہوگا
اور دِن بھر تیری تعرِیف ہوگی۔
آمین!